راہول کو سزا سنانے والے اور دیگر ججس کی ترقی روک دی گئی
سپریم کورٹ نے آج گجرات میں نچلی عدالت کے 68 عہدیداروں کی ترقی روک دی جن میں سورت کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ہریش ہنس مکھ بھائی ورمابھی شامل ہیں جنہوں نے ہتک عزت کیس میں کانگریس قائد راہول گاندھی کو مجرم ٹھہرایا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج گجرات میں نچلی عدالت کے 68 عہدیداروں کی ترقی روک دی جن میں سورت کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ہریش ہنس مکھ بھائی ورمابھی شامل ہیں جنہوں نے ہتک عزت کیس میں کانگریس قائد راہول گاندھی کو مجرم ٹھہرایا تھا۔
جسٹس ایم آرشاہ اورجسٹس سی ٹی روی کمار پرمشتمل بنچ نے کہاکہ گجرات اسٹیٹ جوڈیشیل سرویس رولس2005 جن میں 2011میں ترمیم کی گئی، کے مطابق ترقی میرٹ و سینیاریٹی اور موزونیت کاٹسٹ پاس کرنے کی بنیادپر دی جانی چاہئے۔
ہم ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعتراضات کی فہرست اوربعدازاں ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ترقی کے احکام کے غیرقانونی ہونے اوراس عدالت کے فیصلہ کے متضاد ہونے کے بارے میں مطمئن ہیں۔ اسی لئے اس فیصلہ کوبرقرارنہیں رکھاجاسکتا۔ہم ترقی کی فہرست پرعمل آوری پرحکم التواجاری کررہے ہیں۔
متعلقہ ترقی پانے والوں کوان کے اصل عہدہ پر واپس کردیاجاناچاہئے جس پر وہ ترقی سے پہلے فائز تھے۔ عدالت عظمیٰ نے ایک عبوری حکم بھی جاری کیا جس کے ذریعہ ترقیوں پرروک لگادی گئی اورہدایت دی کہ کوئی مناسب بنچ اس معاملہ کی سماعت کرے کیونکہ جسٹس شاہ15مئی کواپنے عہدہ سے سبکدوش ہورہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ، سینئر سیول جج کیڈر کے عہدیداروں روی کمار مہتا اورسچن پرتاب رائے مہتا کی درخواست کی سماعت کررہی تھی جس کے ذریعہ68 عدالتی عہدیداروں کے ضلع جج کی حیثیت سے ترقی کیلئے انتخاب کو چالینج کیاگیاتھا۔سورت کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ورما ان 68 عہدیداروں میں شامل تھے‘ جن کی ترقی کو چالینج کیاگیاتھا۔
سپریم کورٹ نے دونوں عدالتی عہدیداروں کی درخواست پر13۔ اپریل کوگجرات ہائیکورٹ کے رجسٹرارجنرل اورریاستی حکومت کونوٹسیں جاری کی تھی اوراس فیصلہ پر کڑی تنقید کی تھی جس کے ذریعہ18۔ اپریل کوجاری کردہ احکام کے ذریعہ 68 عہدیداروں کوترقی دینے کااعلان کیاگیاتھا جبکہ اس کے خلاف ایک مقدمہ زیرالتوا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامہ مورخہ28۔ اپریل میں کہاتھاکہ یہ امر انتہائی بدبختانہ ہے کہ مدعی علیہان بالخصوص حکومت گجرات اس بات سے واقف تھی کہ اس عدالت میں یہ کاروائی جاری ہے۔
اس کے باوجود ریاستی حکومت نے 18۔ اپریل 2023کو یعنی موجودہ کیس میں اس عدالت کی نوٹس موصول ہونے کے باوجود ترقی کے احکام جاری کردیئے۔