مشرق وسطیٰ

ایران میں توہین ِ مذہب کی پاداش میں دو افراد کو پھانسی

ایران نے توہین مذہب کی پاداش میں دو مجرمین کو پھانسی دے دی۔ کئی ماہ سے جاری بے چینی کے بعد اسلامی جمہوریہ میں سزائے موت دینے کے واقعات میں اضافہ ہوا تاہم توہین مذہب پر سزائے موت شاذ و نادر واقعہ ہے۔۔

دبئی: ایران نے توہین مذہب کی پاداش میں دو مجرمین کو پھانسی دے دی۔ کئی ماہ سے جاری بے چینی کے بعد اسلامی جمہوریہ میں سزائے موت دینے کے واقعات میں اضافہ ہوا تاہم توہین مذہب پر سزائے موت شاذ و نادر واقعہ ہے۔۔

متعلقہ خبریں
ایک شخص نے سوتیلے بھائیوں اور خاندان کے 12ارکان کو ہلاک کردیا
ایران میں اسلامی انقلاب کی 45 ویں سالگرہ
’ایران اور پاکستان کو کوئی اور لڑارہا ہے‘
ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
ایران، جوہری بم کا مادہ 12 دن میں تیارکرنے کے قابل

ایران سزائے موت دینے والے ملکوں میں دنیا میں سرفہرست ہے۔صرف اسی سال اس نے تاحال کم ا ز کم 203قیدیوں کو سزائے موت دی۔ اوسلو کے گروپ ایران انسانی حقوق نے یہ بات کہی۔

مگر توہین مذہب کے لیے شاذ و نادر ہی سزائے موت دی جاتی ہے کیوں کہ سابق معاملات میں حکام کی جانب سے سزا کم کردی گئی تھی۔تختہ دار پر لٹکائے گئے افراد یوسف مہراد اور سدراللہ فاضیلی زارے کو‘ وسطی ایران کی اراک جیل میں پھانسی دی گئی۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے مطابق انہیں ”توہم پرستی اور مذہب“ نامی ٹیلی گرام میسج ایپ پر چینل میں شامل ہونے کے الزام میں انہیں مئی 2020 کو گرفتار کیا گیا۔ دونوں افراد کو کئی ماہ قید میں رکھا گیا اور ان کے گھر والوں سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔

ایرانی عدلیہ کی میزان خبررساں ایجنسی نے ان پھانسیو ں کی تصدیق کی او رکہا کہ دونوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخی کی اور الحاد کو فروغ کیا۔میزان نے ان پر مقدس قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کرنے کا الزام عائد کیا اگرچیکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان افراد نے مبینہ طو رپر ایسا کیا یا پھر ٹیلی گرام چینل پر ایک تصویر شیئر کی تھی۔

انسانی حقوق کی قیادت کرنے والے محمود امیری مقادم نے سزائے موت کی مذمت کی اور کہا کہ اس ایران کی مذہبی حکومت کی ”قرون وسطی کی فطرت“ بے نقاب ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اپنا ردعمل ظاہر کرنا چاہیے کہ اظہار رائے کے لیے سزائے موت ناقابل برداشت ہے۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے فیصلہ کن انداز میں ردعمل سے انکار ایرانی حکومت اور دنیا بھر میں ان کے ہمخیال افراد کو ہری جھنڈی دینے کے مترادف ہے۔“ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایران نے توہین مذہب پر آخری بار سزائے موت کب دی گئی گھی۔ سعودی عرب جیسے مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں میں بھی توہین مذہب کے لیے سزائے موت کا قانون ہے۔