تلنگانہ

وزیر اعلیٰ کی تلنگانہ یونیور سٹیوں کے نئے وائس چانسلرز سے ملاقات؛ تعلیمی معیار بڑھانے کی ہدایت

حیدرآباد: تمام یونیورسٹیز کے نو تقرر شدہ  وائس چانسلرس اور تلنگانہ اسٹیٹ ہائر ایجوکیشن کونسل کے چیرمین پروفیسر بالاکرشنا ریڈی نے آج ( ہفتہ) کو چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیف منسٹر کے مشیر ویم نریندرریڈی بھی موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری
نرمل میں 2 روزہ ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا اختتام
چند طاقتیں عوام میں پھوٹ ڈالنے کیلئے کوشاں: ریونت ریڈی
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے
اہل باطل ہمیشہ سے پیغام حق کو پہچانے سے روکتے رہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

چیف می سٹر  نے وائس چانسلرز کو کچھ ہدایات دی کے معیار تعلیم کو بلند کرنے مناسب اقدامات کریں ۔ یونیورسٹیز میں زیر تعلیم طلبہ اور برسر خدمات عملہ میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے سخت محنت کریں۔ انہوں نے کہا کچھ عرصہ  سے یونیورسٹیز کی  ساکھ بری طرح  متاثر رہی ہے۔

یونیورسٹیز کو علمی مرکز اور عالمی قائد کے طور پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے اعتراف کیا کہ یونیورسٹیز  کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اس لیے وائس چانسلرز  کو جامعات کی موجودہ حالت کا جامع مطالعہ کرنے  اور اس کے مطابق اقدامات کرنہ چاہیے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر  ضرورت ہو تو کنسلٹنسی کی خدمات حاصل کریں، اور یونیورسٹیز  کے کام کاج کے متعلق  رپورٹ تیار کریں۔

چیف منسٹر نے کہا کہ  نئے وائس چانسلرز کا تقرر بغیر کسی سفارش کو قبول کیے اور اثر و رسوخ میں اے بغیر  کیا گیا ہے۔ وائس چانسلرز کا انتخاب خالصتاً میرٹ اور سماجی مساوات کی بنیاد پر کیا گیا۔

اس لیے آپ کی زمیداری ہے کہ سخت محنت کریں اور ریاستی حکومت کا نام روشن کریں۔ اگر کچھ غلط ہوا تو حکومت سخت ایکشن لینے سے دریغ نہیں کرے گی۔

چیف منسٹر نے کہا وائس چانسلرز کو کام کرنے اور اچھا کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ حکومت ہمیشہ بہترین کام کرنے والوں کا ساتھ دے گی۔ یونیورسٹیز کو 100 فیصد ری ویمپ کیا جائے گا۔

چیف منسٹر نے کہا سابق میں  طلباء کیی  سالوں تک وائس چانسلرز کو یاد کرتے تھے۔ اب صورت حال پہلے ویسی  نہیں ہے۔ یونیورسٹیزمیں منشیات اور گانجہ  کی سمگلنگ پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

طلباء پر نظر رکھیں اور انہیں مشاورت فراہم کریں اور انہیں ایسا شہری بنایئں جو ریاست اور ملک کے لیے اثاثہ ثابت ہو ۔