ریسلرس کو دیگر مناسب جگہ پر احتجاج کی اجازت دی جائے گی: دہلی پولیس
دہلی پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والی ریسلرس کو دھرنے کے مقام سے ہٹانے کے ایک دن بعد سیکوریٹی فورس نے پیر کے دن کہا کہ انھیں شہر میں جنتر منتر کے بجائے دیگر مناسب جگہ پر مظاہرہ کی اجازت دی جائے گی۔
نئی دہلی: دہلی پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والی ریسلرس کو دھرنے کے مقام سے ہٹانے کے ایک دن بعد سیکوریٹی فورس نے پیر کے دن کہا کہ انھیں شہر میں جنتر منتر کے بجائے دیگر مناسب جگہ پر مظاہرہ کی اجازت دی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر پولیس (نئی دہلی) نے ٹوئٹر پر کہا کہ ریسلرس کی جانب سے نوٹائیفائی کیے گئے مقام جنتر منتر پر مظاہرہ پرامن طور پر جاری تھا، لیکن احتجاجیوں نے اتوار کے دن ہماری مسلسل گزارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی، چنانچہ ہم نے انھیں ہٹاکر دھرنا ختم کردیا۔
ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ریسلرس مستقبل میں پھر دھرنا منظم کرنے کے لیے اجازت کے لیے درخواست دیں تو انہیں جنتر منتر کی جگہ دیگر نوٹیفائڈ کی گئی کسی مناسب جگہ پر یہ منظم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
ریسلرس ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کے خلاف دیگر احتجاجیوں کے سیکوریٹی جوانوں سے جھگڑے کے بعد اتوار کو فساد اور عوامی خدمت گار کو ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے پر کیس درج کیا گیا، جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ کی نئی عمارت تک مارچ کرنے سے روکنے کی کوشش کی، جب کہ اس کا افتتاح کیا جارہا تھا۔
دہلی پولیس نے جنتر منتر پر ایک ماہ سے زائد طویل دھرنا کے مقام سے انہیں ہٹانے کے فوریبعد کہا کہ انھیں وہاں لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس نے کہا کہ قومی دارالحکومت میں 700افراد کو روک لیا گیا۔ جنتر منتر پر 3 ریسلرس سمیت 109 احتجاجیوں کو تحویل میں لیا گیا۔
بعدازاں اتوار کی شام خاتون محروسین کو رہا کردیا گیا۔ جنتر منتر پر دھرنے کی جگہ پر افراتفری کے مناظر دیکھے گئے، کیوں کہ احتجاجیوں اور پولیس کے جوانوں نے ایک دوسرے کو دھکا دیا جب پھوگٹ بہنوں، ساکشی ملک اور دیگر نے رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی۔