مشرق وسطیٰ

10 لاکھ خوش نصیب افراد ‘ سعادت ِ حج سے مشرف

آج غروب ِ آفتاب کے قریب حجاج پیدل یا بس کے ذریعہ مزدلفہ روانہ ہوگئے جو 9 کیلو میٹر (5.5 میل) کے فاصلہ پر واقع ہے۔وہ شیطان کو مارنے کے لئے مزدلفہ میں کنکریاں اکٹھا کریں گے۔

جبل ِ عرفات (سعودی عرب): وقوف ِ عرفات کے ساتھ دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین آج سعادت ِ حج سے مشرف ہوگئے۔ انہوں نے آج میدان ِ عرفات میں گڑگڑاکر دعائیں مانگیں۔ پیغمبر اسلام ؐ نے اسی مقام پر اپنا آخری خطبہ (خطبہ ئ حجت الوداع) دیا تھا جس میں انہوں نے مسلمانوں میں مساوات اور اتحاد پر زور دیا تھا۔ جبل ِ عرفات جانب ِ مشرق  مقدس شہر مکہ مکرمہ سے تقریباً 20کیلو میٹر (12 میل) کے فاصلہ پر واقع ہے۔

 گزشتہ 2 سال کی کورونا وباء کے بعد جاریہ سال عازمین حج کی تعداد 10لاکھ رہی۔ وباء سے پہلے یہ تعداد 25 لاکھ ہوا کرتی تھی۔ جاریہ سال 65 سال سے کم عمر کے ایسے عازمین کا انتخاب کیا گیا جنہوں نے کووِڈ 19کے سارے ٹیکے لے رکھے تھے۔ 5 روزہ مناسک ِ حج کا آغاز جمعرات کو ہوا تھا۔

آج غروب ِ آفتاب کے قریب حجاج پیدل یا بس کے ذریعہ مزدلفہ روانہ ہوگئے جو 9 کیلو میٹر (5.5 میل) کے فاصلہ پر واقع ہے۔وہ شیطان کو مارنے کے لئے مزدلفہ میں کنکریاں اکٹھا کریں گے۔ اسے رمی جمار کہا جاتا ہے۔ ہفتہ کے دن وہ منیٰ میں رمی جمار کریں گے۔

 2016 میں رمی جمار کے وقت مچی بھگدڑ میں ہزاروں حجاج جاں بحق ہوئے تھے۔ سعودی حکام نے اموات کی حقیقی تعداد کبھی بھی نہیں بتائی۔ سعودیوں نے مقامات ِ مقدسہ کے لئے تیز رفتار ریل لنک بنایا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد کو کنٹرول کرنے کے لئے ہزاروں پولیس عہدیدار تعینات کئے گئے۔

حکومت ِ سعودی عرب نے گزشتہ ماہ ماسک اور دوسری پابندیاں برخاست کردیں لیکن وزارت ِ صحت نے عازمین حج سے کہا تھا کہ وہ ماسک لگانے پر غور کریں۔ پانی پیتے رہیں تاکہ صحرا میں ہیٹ اسٹروک نہ ہو جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس پار کرسکتا ہے۔

مملکت میں کل عیدالاضحی منائی جائے گی اور قربانی دی جائے گی۔ یو این آئی کے بموجب امسال خطبہ حج کے لئے خطیب مقرر کئے گئے ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اخلاق کو اختیار کریں اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رواداری اور اقدار کا خیال رکھیں‘ ایک دوسرے سے اچھے اخلاق سے بات کریں‘ مسلمان ہو یا غیر مسلم ہر کسی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے کلام میں نرمی پیدا کریں اور انتہائی محبت کے ساتھ گفتگو کریں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کے ساتھ اچھے رویہ اور اچھے انداز سے گفتگو کرنی چاہیے۔

یہ نصیحت انہوں نے خطبہ حج دیتے ہوئے کی۔انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق یہ ہے کہ اس کا خون اس پر حرام ہے‘ اس کی عزت و حرمت اس پر حرام ہے لہٰذا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ انتہائی اعلیٰ اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور کسی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہ کرے جس سے آپس میں رنجشیں اور چپقلش پیدا ہو۔

شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار تعلیم دی‘ حقیقتاً حج کا زاد راہ تقویٰ ہے‘ ہمیں چاہیے کہ ہم تقویٰ اختیار کریں اور تقویٰ توحید سے آتا ہے جس کی دعوت نبی اکرم ﷺ سمیت تمام انبیائے کرام لے کر آئے۔

ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت سے ڈرتے رہو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے‘ تمہارے سب معاملات اللہ کے علم میں ہیں اور یہ بات ذہن نشین رکھو کہ اگر تم اللہ کا ڈر اور خوف اپنے دل و دماغ میں قائم رکھو گے تو اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار تعلیم دی‘ ہمیں چاہیے کہ ہم تقویٰ اختیار کریں اور تقویٰ توحید سے آتا ہے‘ توحید اسلامی عقائد میں بنیادی جزو ہے‘  اے لوگو اللہ رب العزت کی عبادت کرو کہ وہ تمہارا پروردگار اور تمہارا پیدا کرنے والا ہے اور تمہیں رزق دینے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اقدار کا تقاضہ ہے جو چیز نفرت کا باعث بنے اس سے دور ہو جاؤ‘ اللہ نے فرمایا متقی کے لیے جنت کی خوشخبری ہے‘ سارے انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام مٹی سے بنے ہیں۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے اور یہی وہ دعوت ہے جسے تمام انبیائے کرام لے کر آئے‘ ہر نبی نے یہی دعوت دی کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور اسی کی طرف رجوع کیا جائے‘ ہر نبی نے اپنی امت کو توحید کی دعوت دی حتیٰ کہ ہمارے نبیﷺ نے بھی توحید کی تعلیم دی۔

ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تمہیں دنیا کی کوئی بھی تکلیف پہنچے‘ وہ تکلیف بھی اللہ کی طرف سے ہے‘ جب تم اس تکلیف میں پڑ جاتے ہو تو اللہ رب العزت ہی تمہیں اس تکلیف سے نجات دلاتا ہے‘ کوئی اور نہیں جو تمہاری تکالیف کو دور کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے خود فرمایا کہ ”اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے‘ اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دینا یعنی کلمہ طیبہ پڑھنا‘ نماز ادا کرنا‘ روزہ رکھنا‘ زکوٰۃ دینا اور حج کرنا“اور حقیقت یہ ہے کہ نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے‘ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ رمضان کا مہینہ پاؤ تو روزے رکھا کرو‘ جب حج کا مہینہ آئے تو حج کریں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کلام ِپاک میں ارشاد فرمایا کہ اللہ نے استطاعت رکھنے والے تمام اہل ایمان پر حج فرض کیا ہے‘ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ حج جاتے ہوئے مہینوں میں ادا کیا جاتا ہے اور حج یہ ہے کہ اس میں کسی قسم کا ربط نہ کیا جائے‘ کوئی فسق و فجور کی بات نہ کی جائے‘ حقیقت یہ ہے کہ حج کا زاد راہ تقویٰ ہے۔

خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اور اگر ایسا نہ ہو تو تمہیں اتنا احساس ہونا چاہیے کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور خوف اختیار کرو کہ اللہ نے خود قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ ”مغفرت کی طرف تیزی سے دوڑو“۔

شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ نبی اکرمﷺ کے اخلاق عالیہ کے متعلق کلام مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ”بے شک آپ کے اخلاق سب سے اعلیٰ اور بلند ہیں“۔خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے حجاج اور اے تمام سننے والو‘ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارے لیے یہ لازم کردیا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اخوت‘ محبت‘ اتحاد اور اتفاق کے ساتھ پیش آئیں‘ اللہ کے نبی ﷺ نے بھی ارشاد فرمایا کہ ”تم میں بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے“۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات نے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے الفت اور محبت پیدا کردی حالانکہ تم لوگ اس سے پہلے ایک دوسرے کے شدید ترین دشمن تھے‘ تمہارے درمیان اختلاف تھا‘للہ تعالیٰ نے رسول پاکﷺ کے سبب تمہارے درمیان سے اختلاف دور کردیا اور تمہارے درمیان الفت اور آپس میں محبت اور بھائی چارہ پیدا کردیا۔

انہوں نے کہاکہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میدان عرفات میں عرفات کے دن کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کریں اور اللہ کو یاد کریں‘ اے حجاج کرام اسی عرفات کے میدان میں حضور اکرم ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی کہ  ”آج ہم نے تمہارے اوپر تمہارا دین مکمل کردیا“ اور اللہ تعالیٰ نے اسلام کو بحیثیت دین پسند فرما دیا‘ میدان عرفات میں جو دعا کی جاتی ہے‘ اللہ تبارک تعالیٰ اس دعا کو قبول فرماتا ہے۔

واضح رہے کہ عازمین کرام آج حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کر رہے ہیں۔رواں سال 10 لاکھ افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے‘ ان 10 لاکھ افراد میں بیرون ملک سے آنے والے 8 لاکھ 50 ہزار عازمین حج بھی شامل ہیں جبکہ گزشتہ 2 سال کے بعد وبائی مرض کورونا وائرس کی وجہ سے حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے افراد کی تعداد بڑی حد تک کم ہوگئی تھی۔

یہ تعداد اب بھی وبائی مرض کووڈ 19 سے قبل 2019 میں حج کرنے والے 25 لاکھ لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن یہ تعداد گزشتہ سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے 60 ہزار لوگوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔گزشتہ سال 60 ہزار سعودی شہریوں نے حج ادا کیا تھا جو مکمل ویکسینیٹڈ تھے۔

واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کو حج 1443 ہجری کا خطیب مقرر کیا تھا۔سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ‘رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکریٹری اور علما کونسل کے رکن بھی ہیں۔

ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے وقوف عرفہ کے دن مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا۔خیال رہے کیہ حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلٰی شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے کہا تھا کہ میدان عرفات سے حج کا خطبہ براہ راست 14 زبانوں میں نشر کیا جائے گا جو 150 ملین افراد تک پہنچے گا۔