یوروپ

سویڈن میں نوجوان کا ’توریت‘ نذرآتش کرنے سے گریز

شام سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے سویڈن میں اسرائیلی سفارت خانہ کے باہر تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔

اسٹاکہوم: شام سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے سویڈن میں اسرائیلی سفارت خانہ کے باہر تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 32 سالہ احمد علوش نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے اپنے بیگ سے لائٹر نکال کر زمین پر پھینک دیا اور کہا کہ اس کا کبھی مقدس کتابوں کو جلانے کا ارادہ نہیں تھا، یہ محض قرآن کی بیحرمتی کرنے والوں کو ایک پیغام ہے کہ مقدس کتابوں کو نہیں جلایا جائے۔

احمد نے اپنے بیگ سے ایک قرآن نکالا اور سویڈن میں قرآن نذر آتش کئے جانے کے واقعات پر تنقید کی۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر آپ اسلام پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن قرآن کو جلانا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے بلکہ یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے۔

واضح رہے کہ سویڈن کی عدالتوں نے آئینی طور پر اجتماع، اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کے حق کے پیش نظر مقدس کتابوں کے نسخے جلانے کی اجازت دے رکھی ہے۔سویڈن میں توریت اور انجیل نذر آتش کرکے احتجاج کرنے والے شامی نژاد سویڈش شہری احمد الوش نے عین وقت پر مقدس آسمانیں کتابیں نذرآتش کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ احتجاج کا مقصد قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔

شامی نژاد سویڈش شہری نے اسٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارتخانہ کے سامنے احتجاج کرنا تھا اور اس احتجاج میں توریت اور انجیل نذرآتش کرنے کا اعلان کیا تھا۔سویڈن نے مسلم نوجوان کو اسرائیلی سفارتخانہ کے سامنے آج توریت اور انجیل نذرآتش کرنے کی اجازت دی تھی جس کی اسرائیل کی جانب سے مذمت کی گئی تھی۔

اجازت کے بعد احمد الوش اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے پہنچے اور انہوں نے توریت نذرآتش نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے پاس موجود لائٹر پھینک دیا اور کہا کہ مجھے اس کی بالکل ضرورت نہیں کیونکہ میں مقدس کتاب کو نذر آتش نہیں کروں گا نہ ہی کسی کو ایسا کرنا چاہیے۔