اردو یونیورسٹی میں راہی معصوم رضا کے ناول ”آدھا گاﺅں“ کی قرات اور گفتگو
ناول کے فنی اور فکری پہلوﺅں پر اساتذہ اور طلبہ نے اظہار خیال کیا۔ابتدا میں لٹریری کلب کے رکن اور انچارج ادبی پروگرام طلحہ منان نے حاضرین کا خیرمقدم کیا ۔ سکریٹری لٹریری کلب عبدالمقیت نے پروگرام کی غرض و غایت سے واقف کرایا۔
حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں لٹریری کلب کی جانب سے معیاری ادب کے مطالعے اور تفہیم کو فروغ دینے کی غرض سے ”ادب نامہ“ کے نام سے ایک نئی سیریز شروع کی گئی ہے۔ ڈین بہبودیِ طلبہ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی کی اطلاع کے مطابق”ادب نامہ“ کے تحت گذشتہ جمعرات کو یونیورسٹی کے ثقافتی سرگرمی مرکز میں راہی معصوم رضا کے ناول ”آدھا گاﺅں“ کے منتخب حصوں کی قرأت کی گئی۔
بعد ازاں ناول کے فنی اور فکری پہلوﺅں پر اساتذہ اور طلبہ نے اظہار خیال کیا۔ابتدا میں لٹریری کلب کے رکن اور انچارج ادبی پروگرام طلحہ منان نے حاضرین کا خیرمقدم کیا ۔ سکریٹری لٹریری کلب عبدالمقیت نے پروگرام کی غرض و غایت سے واقف کرایا۔
طلحہ منان نے ”آدھا گاﺅں“ کی تمہید ”اونگھتا ہوا شہر“ موثر انداز میںپیش کی جو ناول کی پس منظر اور اور پیش منظر کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔ فہد خلیق نے ناول کا پہلا باب دلچسپ انداز میں پیش کیا۔ لٹریری کلب کے صدر ڈاکٹر فیروز عالم نے ناول کی عمدہ اور موثر قرات پر دونوں طلبہ کو مبارک باد دی اور ناول کی اہم خوبیوں پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے کلچرل کوآر ڈنیٹر جناب معراج احمد نے طلبہ کو اس نئی شروعات کے لیے مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ کلاسیکی ادب کے مطالعے سے طلبہ کے ذہن و فکر میں مزید وسعت آئے گی۔ عبدالمقیت کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔پروگرام کے انعقاد میں ڈراما کلب کے طلبہ نے تعاون کیا۔