مذہب

صحن ِمسجد میں سگریٹ نوشی

اصل میں مسجد کا حکم اس حصہ کا ہے جس کو نماز کے لئے رکھا گیا ہے ، چاہے وہ صحن کیوں نہ ہو؛ البتہ صحن کے بعد طہارت خانہ اور چپل وغیرہ رکھنے کی جگہ کا شمار مسجد میں نہیں ہوتا ؛

سوال:-مسجد کے صحن میں امام مسجد اور چند مصلیان سگریٹ نوشی کرتے ہیں ، منع کرنے پر امام صاحب کہتے ہیں کہ جہاں چپل رکھی جاتی ہے وہاں سگریٹ پی سکتے ہیں ، اور جہاں نماز کی حد ہے اس مقام کو چھوڑ کر دوسری جگہوں پر سگریٹ پی سکتے ہیں ،کیا ان کا یہ کہنا صحیح ہے ؟ (بدرالدین ملی، سماجی گوڑہ )

جواب:- اصل میں مسجد کا حکم اس حصہ کا ہے جس کو نماز کے لئے رکھا گیا ہے ، چاہے وہ صحن کیوں نہ ہو؛ البتہ صحن کے بعد طہارت خانہ اور چپل وغیرہ رکھنے کی جگہ کا شمار مسجد میں نہیں ہوتا ؛

اس لئے وہاں سگریٹ پیا جاسکتا ہے؛ لیکن احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہاں بھی نہ پی جائے؛ اس لئے کہ ایسی صورت میں عموما سگریٹ کا دھواں اور اس کی بدبو مسجد کے حدود میں بھی پہونچتی رہتی ہے۔

صحن مسجد میں سگریٹ پینا یا سگریٹ پی کر مسجد میں آنا ناپسندیدہ ہے؛ کیونکہ سگریٹ کی بو لہسن و پیاز سے زیادہ تکلیف دہ ہے ، اور پیاز و لہسن کھا کر مسجد میں آنے سے آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: من أکل البصل والثوم والکراث فلا یقربن مسجدنا فان الملائکۃ تتاذی مما یتاذی منہ بنو آدم ( صحیح مسلم ، حدیث نمبر : ۱۲۵۴، صحیح البخاری ، حدیث نمبر : ۸۵۳ )

صاحب درمختار نے حقہ پینے کو پیاز و لہسن ہی کے حکم میں رکھ کر مکروہ لکھا ہے ، بیڑی و سگریٹ کا حکم بھی اسی سے معلوم ہوجائے گا: وقد کرہہ شیخنا العمادی فی ہدیتہ الحاقا لہ بالثوم والبصل بالاولی (الدرالمختار علی ھامش رد المحتار: ۵/۲۹۶ ، ط : زکریا)

أقول ظاہر کلام العمادی انہ مکروہ تحریما و یفسق متعاطیہ فانہ قال فی فصل الجماعۃ و یکرہ الاقتداء بالمعروف باکل الرباء او یداوم علی شئی من البدع المکروہات کالدخن المبتدع فی ہذا الزمان قال ابو سعود فتکون الکراہۃ تنزیہیۃ (رد المحتار : ۵/۲۹۶ ، کتاب الأشربۃ)

a3w
a3w