مذہب

ایک نماز میں ایک لاکھ اجر کی روایت اور مسجد حرام سے مراد؟

حدیث میں مسجد حرام کا ذکر آیا ہے ؛ لیکن اس سے کیا مراد ہے ؟ اس میں اختلاف ہے ، ایک رائے کے مطابق اس سے مراد کعبۃ اللہ ہے ؛ کیوںکہ کعبۃ اللہ روئے ارض کی پہلی مسجد ہے ، جسے حضرت آدم علیہ السلام نے تعمیر فرمایا ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے مٹے ہوئے نقوش پر نئی عمارت بنائی،

سوال: مسجد حرام میں جو ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ کے برابر بتایا گیا ہے ، یہ صرف مسجد کے لئے ہے یا پورے حرم شریف کے لئے ؟ مکہ مکرمہ میں بعض لوگ بتاتے ہیں کہ یہ ثواب پورے حرم کے لئے ہے ۔ (عامر ربانی ، کرنول)

جواب: حدیث میں مسجد حرام کا ذکر آیا ہے ؛ لیکن اس سے کیا مراد ہے ؟ اس میں اختلاف ہے ، ایک رائے کے مطابق اس سے مراد کعبۃ اللہ ہے ؛ کیوںکہ کعبۃ اللہ روئے ارض کی پہلی مسجد ہے ، جسے حضرت آدم علیہ السلام نے تعمیر فرمایا ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے مٹے ہوئے نقوش پر نئی عمارت بنائی،

دوسری رائے یہ ہے کہ اس سے مراد وہ خاص مسجد ہے جو کعبۃ اللہ کے چاروں طرف بنی ہوئی ہے ، بہت سے اہل علم کی رائے یہی ہے ؛ کیوںکہ جب مسجد کا لفظ بولا جائے تو اس سے اسی عمارت کی طرف ذہن منتقل ہوتا ہے ،

تیسری رائے یہ ہے کہ اس سے مراد پورا مکہ مکرمہ ہے ، چوتھی رائے وہ ہے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے کہ پورا حرم شرف اس میں شامل ہے ؛ کیوںکہ سورۂ بنی اسرائیل میں جو مسجد حرام کا ذکر آیا ہے ، اس سے کعبہ یا اس کے صحن کا حصہ مراد نہیں ؛ بلکہ حرم شریف مراد ہے ؛

کیوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر معراج حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے مکان سے شروع ہوا تھا اور ان کا مکان حرم میں تھا ، بہت سے اہل علم نے اسی قول کو ترجیح دی ہے اور یہی بات درست معلوم ہوتی ہے کہ حدودِ حرم میں جہاں بھی نماز پڑھی جائے ان شاء اللہ ایک لاکھ نمازوں کا اجر حاصل ہوگا ،

مولانا شبیر احمد عثمانیؒ اور مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ نے تفصیل سے ان اقوال کا ذکر کیا ہے (اوجز المسالک : ۴؍۲۰۲ ، باب ما جاء في المسجد النبوي ، فتح الملہم : ۳؍۴۱۶ )

علامہ شامیؒ نے بھی لکھا ہے کہ ہمارے اصحاب کے نزدیک اس فضیلت کا تعلق پورے مکہ ؛ بلکہ حرم مکی سے ہے: ’’أن الشہور عند أصحابنا أن التضعیف یعم جمیع مکۃ بل جمیع حرم مکۃ الذي یحرم صیدہ‘‘ (رد المحتار، فروع افضل المساجد :۵؍۸۵) –

البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ خواہ مخواہ کسل مندی سے کام لیں اور مسجد حرام میں جاکر نماز ادا کرنے کے بجائے ہوٹلوں کے کمروں اور اپنی قیام گاہوں میں نماز ادا کریں ۔
٭٭٭