مشرق وسطیٰ

عازمین، مناسک حج کی ادائیگی میں مصروف

دنیا بھر سے سعودی عرب پہنچنے والے لاکھوں عازمین مناسک حج کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔ دس لاکھ عازمین حج لبیک کی صداؤں میں منٰی پہنچ گئے۔۔ عازمین آج رات منٰی میں خیموں میں قیام کریں گے۔

ریاض: دنیا بھر سے سعودی عرب پہنچنے والے لاکھوں عازمین مناسک حج کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔ دس لاکھ عازمین حج لبیک کی صداؤں میں منٰی پہنچ گئے۔۔ عازمین آج رات منٰی میں خیموں میں قیام کریں گے۔

عازمین کل میدان عرفات روانہ ہوں گے خطبہ حج سنیں گے۔ خطبہ حج ہرسال کی طرح مسجد نمرہ سے دیا جائے گا۔عازمین کوبہت زیادہ پانی پینے اورسفرکے دوران پانی کا وافرذخیرہ رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

حرمین شریفین کے امورکی نگراں وزارت کے مطابق منٰی میں عازمین حج کے لئے محفوظ اورآرام دہ خیموں کا شہر آباد کردیا گیا ہے۔علیحدہ اطلاع کے بموجب دنیا بھر سے فریضہ حج کی ادائی کے لیے آئے لاکھوں فرزندان توحید آج صبح 8 ذی الحج 1443ھ کی شبِ منیٰ میں ترویہ کا دن گزارنے کے لیے پہنچنا شروع ہوگئے۔

منی میں عازمین حج رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت زندہ کرتے ہوئے بارگاہ خداوندی میں دعائیں اور مناجات کریں گے۔اسلامی شریعت میں احرام باندھے ہوئے اکیلے اور گروپ کی شکل میں حجاج کا ترویہ کے دن منیٰ میں آنا اور وہاں عرفات کے مقام پر کھڑے ہونے کے لیے رات بھر جانا مستحب سنت ہے۔

نو ذی الحج کے طلوع آفتاب تک عازمین حج وہاں رہیں گے۔اس کے بعد وہ وقوف عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ پھرعرفات سے "نفرہ” کے بعد اور مزدلفہ میں کچھ دن گزاریں گے۔ وہاں وہ 10-11-12-13 کو قربانی کریں گے اور تین جمرات العقبہ، جمرہ اولیٰ، جمرہ صغریٰ اور جمرہ کبرا کے مناسک ادا کریں گے۔

منیٰ کا مقام تاریخی اور مذہبی حیثیت کا حامل ہے، جس کی بنا پر خدا کے پیغمبر ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے رمی جمرات کیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کا فدیہ ذبح کیا۔منیٰ مکہ معظمہ اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔

منیٰ سے شمال مشرق میں مسجد حرام واقع ہے جو منیٰ سے سات کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ منیٰ حرم کی حدود میں ہے۔ اس کے شمال اور جنوب میں پہاڑی سلسلے واقع ہیں۔ یہاں پر صرف حج کے ایام میں قیام کیا جاتا ہے۔