شمالی بھارت

عتیق احمد جان کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

سماج وادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ اور جرائم پیشہ سے سیاست داں بنے عتیق احمد آج اپنی زندگی کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ اور جرائم پیشہ سے سیاست داں بنے عتیق احمد آج اپنی زندگی کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔

متعلقہ خبریں
یوگی نے عتیق احمد کی اراضی پر تعمیر کردہ فلیٹس کی چابیاں حوالے کیں
مختار انصاری کو 30 سال پرانے کیس میں عمرقید کی سزا
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے اور ان کے خاندان کو پریاگ راج میں اومیش پال قتل کیس میں خوامخوہ گھسیٹا گیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اترپردیش پولیس انہیں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردے۔

عتیق احمد نے جو فی الحال گجرات میں احمد آباد کی سنٹرل جیل میں قید ہیں، چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے ایوان اسمبلی میں دئیے گئے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے عتیق کو مکمل طور پر تباہ کردینے کی بات کہی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کے ارکان خاندان کی زندگی کو واضح خطرہ لاحق ہے۔ اترپردیش پولیس انہیں پریاگ راج لے جانے کیلئے ٹرانزٹ ریمانڈ اور پولیس ریمانڈ حاصل کرسکتی ہے۔

انہیں اندیشہ ہے کہ احمدآباد سے پریاگ راج لے جائے جانے کے دوران انہیں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا جائے گا۔ 61 سالہ عتیق احمد نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں مرکز، حکومت اترپردیش اور دیگر کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی کہ ان کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اومیش پال کے قتل کے بعد اپوزیشن نے ایوان میں آگ پر تیل چھڑکا جس کے نتیجہ میں چیف منسٹر کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا تھا کہ مافیا کو مٹی میں ملادیں گے۔

درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار (عتیق احمد کو یہ حقیقی اندیشہ لاحق ہے اور اس کا ماننا ہے کہ چیف منسٹر اترپردیش کی جانب سے ایوان میں دیئے گئے بیان کی وجہ سے یوپی پولیس کسی نہ کسی بہانے انہیں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردے گی۔