شمالی بھارت

عتیق احمد کے قاتل براہ لکھنو، پریاگ راج پہنچے تھے

عتیق احمد اور اس کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو 15 اپریل کو پریاگ راج میں گولیاں مارکر ہلاک کرنے والے 3 قاتل لولیش تیواری‘ سنی سنگھ اور ارون موریہ بس کے ذریعہ پریاگ راج پہنچنے سے قبل لکھنو آئے تھے۔

پریاگ راج(یوپی): عتیق احمد اور اس کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو 15 اپریل کو پریاگ راج میں گولیاں مارکر ہلاک کرنے والے 3 قاتل لولیش تیواری‘ سنی سنگھ اور ارون موریہ بس کے ذریعہ پریاگ راج پہنچنے سے قبل لکھنو آئے تھے۔

متعلقہ خبریں
عتیق اور اشرف کے چالیسویں کی رسومات برسرعام انجام نہیں دی گئیں
عتیق اور اشرف کے تینوں قاتل پرتاپ گڑھ جیل منتقل
یوپی کے وزیر قصوروار قرار ایک سال کی جیل

تینوں نے دوران ِ تفتیش اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے تاہم لکھنو کے دورہ کی وجہ نہیں بتائی۔ پریاگ راج بس اسٹانڈ پہنچنے کے بعد پہلے انہوں نے اطراف گھوم کر علاقہ کا جائزہ لیا اور 13 اپریل کو خلدآباد پولیس اسٹیشن کے قریب ایک ہوٹل میں کمرہ لے لیا جہاں وہ ٹی وی دیکھتے رہے اور پولیس تحویل میں عتیق احمد کی نقل و حرکت کی جانکاری اکٹھا کرتے رہے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تینوں کو مقامی مدد ملی یا نہیں اس کا پتہ چلانے کی کوششیں جاری ہیں۔ 15 اپریل کی رات تینوں نے موتی لال نہرو (کول وِن) ڈیویژنل ہاسپٹل پریاگ راج میں عتیق احمد اور اشرف پر گولیاں چلائی تھیں۔ پولیس نے باندہ کے رہنے والے لولیش تیواری (22 سال)‘ ہمیر پور کے سنی سنگھ (23 سال) اور خاص گنج کے ارون موریہ (18 سال) کو اسی وقت گرفتار کرلیا تھا۔

کیس کی تحقیقات کرنے والے اور ملزمین سے پوچھ تاچھ کرنے والے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تینوں قاتلوں نے ایک دن قبل (14 اپریل) دواخانہ کا دورہ کیا تھا۔ دواخانہ کے احاطہ میں ریکی کرنے کے بعد وہ ہوٹل لوٹ گئے تھے۔ 15 اپریل کو تینوں بیاٹری سے چلنے والے ای رکشا میں علیحدہ علیحدہ دواخانہ پہنچے تھے تاکہ کسی کو ان پر شبہ نہ ہو۔ عتیق احمد اور اشرف کو لے کر پولیس کے وہاں پہنچنے سے قبل تینوں دواخانہ کے اندر اکٹھا ہوچکے تھے۔

عتیق احمد اور اشرف کو جس وقت دواخانہ کے اندر لے جایا جارہا تھا اس وقت ان پر حملہ ہوا تھا۔ تحقیقاتی عہدیداروں نے ہسپتال کے اطراف لگے 40 سی سی ٹی وی کیمرے کھنگالے تاکہ ہوٹل تا ہسپتال قاتلوں کی نقل و حرکت کا پتہ چلایا جائے۔ تاحال کسی اور مشتبہ فرد یا افراد کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔ ایس آئی ٹی نے ہوٹل کے کمرہ نمبر 203کی بھی جانچ کی جہاں قاتل ٹھہرے تھے۔

یہ ہوٹل خلدآباد پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع ہے اور پریاگ راج جنکشن ریلوے اسٹیشن کے سٹی سائٹ کے مقابل پڑتی ہے۔ عہدیداروں نے ہوٹل کا رجسٹر‘ سی سی ٹی وی فوٹیج‘ ڈی وی آر (ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر) ضبط کرلیا اور کمرہ کو مہربند کردیا۔پولیس کو ہوٹل کے کمرہ سے 2 موبائل فون ملے جن میں سم نہیں ہے۔ ہوٹل کے منیجر اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ تینوں قاتلوں نے اپنے شناختی کاغذات کی کاپی دے کر کمرہ بک کرایا تھا۔

پولیس کے پہنچنے کے بعد ہی ہوٹل /لاج کے ملازمین کو پتہ چلا کہ تینوں نے عتیق اور اشرف پر حملہ کیا ہے۔ ایس آئی ٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایک قابل لولیش تیواری 2019 کے کمبھ میلہ کے دوران پریاگ راج آیا تھا جبکہ دیگر 2نے عتیق اور اشرف کو ہلاک کرنے پہلی مرتبہ پریاگ راج کا سفر کیا۔

ہوٹل کے کمرہ سے برآمد ہونے والے 2 موبائل فون لولیش اور ارون استعمال کررہے تھے جبکہ موہت عرف سنی سنگھ جو سنگین جرائم کی تاریخ رکھتا ہے‘ موبائل فون استعمال نہیں کررہا تھا تاکہ ڈیٹکشن سے محفوظ رہے۔ کال ڈیٹیلس کی جانچ میں کوئی مشتبہ موبائل نمبر نہیں پایا گیا۔

a3w
a3w