سوشیل میڈیا

بھگوان رام ہر دوپہر سیتا کے ساتھ شراب پیتے تھے، مصنف کے ایس بھگوان کے خطاب پر ہنگامہ (ویڈیو)

کے ایس بھگوان نے والمیکی رامائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوپہر میں رام کی اہم سرگرمی سیتا کے ساتھ بیٹھ کر شراب پینا تھی۔ میں خود یہ نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ والمیکی رامائن میں یہی لکھا ہے۔

بنگلورو: کرناٹک کے معروف مصنف اور عقلیت پسند کے ایس بھگوان نے یہ دعویٰ کرکے تنازعہ کھڑا کردیا ہے کہ ’’والمیکی رامائن‘‘ میں کہا گیا ہے کہ بھگوان رام ہر دوپہر اپنی بیوی سیتا کے ساتھ بیٹھ کر شراب پیتے تھے۔

متعلقہ خبریں
مدرسوں میں بھگوان رام کی کہانی پڑھائی جائے گی: :صدرنشین وقف بورڈ
بھگوان رام بی جے پی کے انتخابی امیدوار : سنجے راوت
بی جے پی، بھگوان رام کی مارکٹنگ کررہی ہے:موریہ

کے ایس بھگوان نے والمیکی رامائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوپہر میں رام کی اہم سرگرمی سیتا کے ساتھ بیٹھ کر شراب پینا تھی۔ میں خود یہ نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ والمیکی رامائن میں یہی لکھا ہے۔

کے ایس بھگوان نے یہ ریمارکس 20 جنوری 2023 کو کرناٹک کے مانڈیا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کئے۔ اس کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر آیا ہے جس پر مختلف گوشوں سے تنقیدیں کی جارہی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کے ایس بھگوان نے بھگوان رام پر قابل اعتراض تبصرہ کیا ہو۔

سال2019 میں بھی مصنف کے ایس بھگوان نے یہ کہہ کر ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیا تھا کہ والمیکی رامائن کے مطابق، بھگوان رام ’’نشہ آور اشیا‘‘ استعمال کرتے تھے اور سیتا کو بھی ان چیزوں کا استعمال کراتے تھے۔

کچھ ہندو تنظیموں نے اُس وقت کے ایس بھگوان کے تبصروں کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا اور مصنف کی رہائش گاہ کے باہر پوجا کرنے کی کوشش کی تھی۔

ریاستی حکومت کو کے ایس بھگوان کی رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی کو سخت کرنا پڑا تھا تاکہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے ارکان کو وہاں پوجا کرنے سے روکا جا سکے۔

اس وقت کے ایم نشانت کی قیادت میں ایک ہندو تنظیم نے کویمپو نگر میں کے ایس بھگوان کی رہائش گاہ کے باہر پوجا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نشانت نے کہا تھا کہ مصنف ایس کے بھگون نے ہندو دیوتاؤں کے بارے میں بیانات دیتے ہوئے امن کو بگاڑنے کا کام کیا ہے۔

نشانت کے مطابق کے ایس بھگوان نے اپنی کتاب ’’رام مندرا یکے بیدا‘‘ میں والمیکی رامائن کے آخری باب، اترا کانڈا کے اشلوکوں کا ذکر کیا ہے جبکہ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہندو، اترا کانڈا سے متفق نہیں ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ والمیکی نے یہ باب نہیں لکھا ہے۔ رامائن میں پورے 24،000 اشلوک ہیں اور اترا کانڈا کا کوئی حوالہ نہیں ہے۔