حیدرآباد

فیور ہاسپٹل میں فلو، وائرل بخار کے متاثرین کا اژدھام

ڈاکٹروں کے مطابق وائرل فیور سے متاثرہ بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ وائرل فیور کی شکایت پر روزانہ 20سے35بچوں کو ہاسپٹل میں شریک کرایا جارہا ہے۔ ان بچوں کو تیز بخار کے ساتھ ان کے پیروں اور ہاتھوں پر چھالے بھی نمودار ہورہے ہیں۔

حیدرآباد: گورنمنٹ فیور ہاسپٹل نلہ کنٹہ سے روزانہ موسمی فلو کے مریضوں کی بہت بڑی تعداد رجوع ہورہی ہے۔ ہاسپٹل میں سردی، زکام کے مریضوں کا ہجوم دکھائی دے رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ روزانہ ایک ہزار سے زائد مریض، آوٹ پیشنٹ خدمات سے استفادہ کررہے ہیں اور ہاسپٹل میں شریک مریضوں کی تعداد میں دگنا اضافہ ہورہا ہے۔

 فیور ہاسپٹل کے ایک جنرل فزیشن نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں میں بڑی تعداد فلو سے متاثر ہے جن کا کامیاب علاج کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وائرل فیور سے متاثرہ بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ وائرل فیور کی شکایت پر روزانہ 20سے35بچوں کو ہاسپٹل میں شریک کرایا جارہا ہے۔

 ان بچوں کو تیز بخار کے ساتھ ان کے پیروں اور ہاتھوں پر چھالے بھی نمودار ہورہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچوں میں بخار کے ساتھ ان چھالوں سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ اس سیزن میں بچوں کو کنکر پتھر، گوبری کی شکایت عام ہوتی ہے۔

 تاہم ڈاکٹروں نے ریاست تلنگانہ میں ٹماٹر فیورکے امکانات کو مسترد کردیا اور کہا کہ ریاست میں دور، دور تک ٹماٹر فیور کے امکانات نہیں ہیں۔ ریسیڈنٹ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ہر سال بارش کے بعد اس طرح کے موسمی امراض پھیلتے ہیں اور ان امراض کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔

 فیور ہاسپٹل میں 120 اقسام کے انفیکشن کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ ان دنوں اس قدیم ہاسپٹل میں ڈینگو، چکون کنیا، ٹائیفائیڈ، اکیوٹ ڈائر یاڈسیز (اے ڈی ڈی) کے مریضوں کی تعداد زیادہ بتائی گئی ہے۔

چند مریضوں میں اس وقت دو انفیکشن کی شکایت دیکھی گئی ہے۔ کئی مریضوں کو چکون گنیا کے ساتھ کووڈ19 کی شکایت بھی ہوئی ہے۔ طبی تشخیص سے یہ پتہ چلا ہے۔ ریسیڈنشیل میڈیکل آفیسر نے یہ بات کہی۔