لوک سبھا میں توہین آمیز زبان استعمال کرنے والے کو نااہل قرار دیا جائے: جماعت اسلامی ہند
لوک سبھا میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف بی جے پی کے ایک ایم اپی رمیش بدھوڑی نے لوک سبھا میں جو جارحانہ اور توہین آمیز زبان کا استعمال کیا ہے اس سے ملک کا ہر مہذب شہری ناراض ہے۔
نئی دہلی: لوک سبھا میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف بی جے پی کے ایک ایم اپی رمیش بدھوڑی نے لوک سبھا میں جو جارحانہ اور توہین آمیز زبان کا استعمال کیا ہے اس سے ملک کا ہر مہذب شہری ناراض ہے۔ اس ناشائستہ طرز گفتگو اور نازبیاالفاظ کے استعمال نے پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح کیا ہے، یہ انتہائی مذموم عمل ہے۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری کے کے سہیل نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ” ایک مسلم رکن پارلیمنٹ کو نسلی گالیاں دینا اور اس کی مذہبی شناخت کو نشانہ بناکر بدزبانی کرنا پوری مسلم کمیونٹی کی تذلیل اور اس کے تئیں دل میں پائی جانے والی نفرت کو اجاگر کرتا ہے جبکہ کسی طبقے کی تذلیل کرنا ایک مجرمانہ عمل ہے، خاص طور پر پارلیمانی اجلاس کے دوران ایسے غیرمہذب لفظوں کے استعمال سے پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہوا ہے“۔
مسٹر سہیل نے کہا کہ ” یہ جان کر راحت ملی کہ بدھوڑی کے توہین آمیز ریمارکس کو ریکارڈ بک سے ہٹا دیا گیا ہے اور ایوان زیریں کے اسپیکر نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر ایسا رویہ دُہرایا گیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری طرف وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مذکورہ بالا بیان پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” اگر اپوزیشن کو ممبر پارلیمنٹ کے ریمارکس سے تکلیف پہنچی ہے تو میں اس پر افسوس کا اظہار کرتاہوں“۔
جماعت اسلامی ہند کو لگتا ہے کہ بدھوڑی کا یہ گناہ اتنا معمولی نہیں ہے کہ ایوان زیریں میں صرف ہلکی سی سرزنش کرکے معاف کردیا جائے۔ اس طرح کا بیان ہماری پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی شبیہ کو بھی خراب کررہا ہے جہاں ایک مخصوص مذہبی برادری کے رکن کے خلاف اس قدر گھٹیا اور شرمناک رویے کا مشاہدہ کیا گیا۔
دراصل یہ برسراقتدار جماعتوں کی طرف سے مسلمانوں، دلتوں ، آدیواسیوں اور کوکی کے خلاف نسل پرستانہ سوچ کو پروان چڑھانے کا فطری نتیجہ ہے اور اس سے حکمراں جماعت کے بہت سے ارکان کے اندر اسلاموفوبیا کی افزائش کا پتہ چلتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اراکین پارلیمنٹ شہریوں کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں۔
اگر اس طرح کے جرم کی سزا نہیں دی گئی تو مخصوص طبقے کے خلاف بدزبانی کرنا عام معمول بن سکتا ہے جس سے ہماری دیرینہ روایتوں اور باہمی احترام و رواداری کی اقدار کو ٹھیس پہنچے گی۔
جماعت اسلامی ہند کا مطالبہ ہے کہ بدھوڑی کو پارلیمانی رکنیت سے نااہل اور بی جے پی پارٹی سے برخاست کیا جائے۔ اس سے کم سزا دینا بھارتی جمہوریت کی تصویر کو دھندلی کرسکتا ہے۔