کرناٹک

مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا:حکومت کرناٹک

حکومت کرناٹک نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے مسلمانوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر دیئے گئے تحفظات کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے کیونکہ یہ غیردستوری ہے اور دستور کی دفعہ 14 تا 16 میں دی گئی ذمہ داری کے متضاد ہے۔

نئی دہلی: حکومت کرناٹک نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے مسلمانوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر دیئے گئے تحفظات کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے کیونکہ یہ غیردستوری ہے اور دستور کی دفعہ 14 تا 16 میں دی گئی ذمہ داری کے متضاد ہے۔

متعلقہ خبریں
امیت شاہ کے مخالف مسلم بیان سے بی آر ایس کے امکانات روشن
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
مسلم تحفظات کسی کے باپ کی جاگیر نہیں جو ختم کئے جاسکیں
مسلمانوں کوتحفظات کے تعلق سے مرکزی وزیر کا بیان بدبختانہ: محمد علی شبیر
ایم ایل ایزپوچنگ کیس: سی بی آئی کوجانچ روکنے سپریم کورٹ کی زبانی ہدایت

ریاستی حکومت نے کہا کہ دو احکام مورخہ 27 مارچ کے ذریعہ مسلمانوں کے حق میں 4 فیصد تحفظات کو حذف کردیا گیا اور اس برادری کو اجازت دی گئی کہ وہ ای ڈبلیو ایس اسکیم کے تحت تحفظات سے استفادہ کرے جو 10 فیصد ہیں۔

(ای ڈبلیو ایس) اسکیم میں دیگر برادریوں جیسے برہمن اور آریہ ویشیا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ حکومت نے کہا تھا کہ یہ بات نوٹ کئے جانے کے قابل ہے کہ مسلمانوں کے ذیلی گروپس جنہیں پسماندہ پایا گیا اور جن کا تذکرہ 2002 کے ریزرویشن آرڈر کے گروپ I میں ہے، وہ تحفظات کے فوائد حاصل کرتے رہیں گے۔

حکومت نے اپنے جوابی حلف نامہ میں کہا ”عاجزی کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے کہ صرف مذہب کی بنیاد پر تحفظات سماجی انصاف کے اصولوں کے بھی مغائر ہیں۔ سماجی انصاف کا تصور محروموں اور سماج کے اندر امتیاز کا شکار افراد کے تحفظ کے لئے ہے“۔

حکومت نے کہا کہ ماضی میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم نہ کرنے، مستقل طور پر اس طریقہ کو جاری رکھنے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

بالخصوص ایک ایسے وقت جب یہ غیردستوری اصول پر مبنی ہو۔ درخواست گزاروں نے اس مشق کو ایک رنگ دینے کی کوشش کی ہے جو مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔

اس فیصلہ کا وقت اور دیگر امور کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک کہ درخواست گزار یہ ثابت نہ کردے کہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات دستوری اور قابل اجازت ہیں۔