محمد اشرف رضا قادری
(۱) سویڈن اور امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد بتایا گیا ہے کہ سونے سے قبل موبائل فون پر بات چیت کرنا شب بیداری اور کمزور نیند کا سبب بنتا ہے ،کیوںکہ موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشنز سے نیند کی کمی، سر درد اور تفکر یعنی سوچ بچار کی قوت میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔سائنسدانوں نے ایسے 35 مردوں اور 36 خواتین کا جائزہ لیا جن کی عمریں 28 سے 45 سال کے درمیان تھیں۔ ان افراد میں سے بعض کو موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں کے برابر طاقت والی شعاعوں یعنی 884 میگاہرٹز کے ساتھ رکھا گیا جبکہ دیگر افراد کو صرف کمزور شعاﺅں کے سامنے رکھا گیا۔ جن افراد کو موبائل فون کی شعاﺅں کے برابر طاقت والی شعاعوں کا سامنا تھا، ا±نہیں نہ صرف سر درد کی شکایت پیدا ہوئی ،بلکہ سونے کے معمولات میں تاخیر اور نیند میں کمزوری بھی واقع ہوئی۔
(۲) ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والے لوگ جو زیادہ دیر تک مائکروفون استعمال کرتے ہیں ، ا±ن کے کانوں میں خارش کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ دراصل فون کے ا سپیکر سے خارج ہونے والی آواز کی لہریں کان کے درمیانی حصے میں ارتعاش پیدا کر کے خارش کی علامات پیدا کردیتی ہیں۔ بھارت کے ایک میڈیکل کالج میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایرفون استعمال کرنے والے صارفین کو اپنا مائکروفون کسی دوسرے فرد کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ،کیوںکہ ایسا کرنے سے کانوں کی بیماریوں کے جراثیم بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس جائزے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آئی پوڈز اور ایم پی تھری میوزک سننے والوں کی زیادہ تر تعداد کانوں کے انفیکشن کا شکار ہوچکی ہے۔
(۳)موبائل فون کے استعمال کا سب سے بڑا نقصان جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہے۔ اس حوالے سے ماہرین طب بھی گاہے بگا ہے مختلف مشورے دیتے ہیں اورخطرات سے آگاہ کرتے آرہے ہیں۔ اگر ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو موبائل فون کے بے جا استعمال کی وجہ سے ذہنی دباﺅ، پریشانی، دل کی بیماریوں، سردرد، نظر کی کمزوری اور دوسری پوشیدہ بیماریاں سر نہ اٹھائیں۔ مختلف فری کال اور فری ایس ایم ایس آفر سے نوجواں نسل ساری رات کال اور ایس ایم ایس پر لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں صحت پر خراب اثر پڑتا ہے۔
(۴)موبائل کے استعمال سے تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ موبائل کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے لیے نت نئے اور دلکش پیاکیجس کو دیکھ کر نہ چاہنے والا بھی موبائل فون کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے، اور یہی ان موبائل کمپنیوں کی چال ہوتی ہے کہ جس سے ان کے نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ صارفین استعمال کریں، مگر ان پیاکیجس سے ہماری نوجوان نسل پر غلط اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
موبائل استعمال کرنے والے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی کثیر تعداد شعبہ تعلیم سے منسلک ہے۔ تعلیم کے لحاظ سے ان کے لیے موبائل کے غیرضروری استعمال سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ اسکول وکالج جہاں موبائل کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ،وہاں طلبہ کلاس روم میںبھی ایس ایم ایس یا گیم میں مشغول رہتے ہیں۔اس سے تعلیمی نقصان بڑھتا جارہا ہے۔
(۵) موبائل فون سے فحاشی اور عریانی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔آج کل یوٹیوب پر ٹک ٹاک کی کثرت ہے ،جس میں بچے اور نوجوان اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔حالاںکہ یہ سنہراوقت انہیں اپنے کاموں میں مشغول رکھنا چاہیے۔موبائل ضرورت کی ایک چیزہے۔اگر اسے تفریحی سامان بنالیا جائے تویہ غلط ہے اور اس میں ہمارا بیشتر وقت فالتو میں ضائع وبرباد ہوگا۔وقت خود ایک قیمتی چیز ہے۔گزراوقت کبھی واپس نہیں آتا۔
(۶) آج کل مختلف ملٹی نیشنل اور غیر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے نئے نئے سیل فون کا تعارف کروایا جا رہا ہے جس میں ایک سے زائد سموں کے ساتھ ساتھ کیمرے،ایم پی تھری اور فور، انٹرنیٹ سمیت بہت سی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ جن کا موبائل فون سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے، مگر نوجوان طبقہ اس ضرورت کی چیز کو بلاضرورت استعمال کر رہا ہے اور اپنا قیمتی وقت ضائع کررہاہے۔
(۷)تازہ سائنسی خبروں کے مطابق یونیورسٹی آف ایلبنی اور یونیورسٹی پٹسبرگ کے کینسر کے شعبے کے سربراہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی قائمہ کمیٹی کو موبائل فون کے نقصانات سے آگاہ کیاہے اور تجویز دی ہے کہ جس طرح سگریٹ نوشوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے خبردار کیا جاتا ہے، اسی طرح موبائل فون کے استعمال کرنے والوں کو بھی اس کے مضر اثرات سے خبردار کیا جانا چاہیے۔ یونیورسٹی آف ایلبنی کے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈیوڈ کارپنٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ موبا ئل فون کے استعمال پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر کارپنٹر نے کہا کہ اس وقت تک انسان کو موبائل فون کے مضر اثرات سے متعلق اتنی ہی معلومات ہیں جو تیس سال پہلے سگریٹ نوشی اور پھیپھڑوں کے کیسنرسے تعلق کے بارے میں تھیں۔ موبائل فون کا استعمال سب سے پہلے ناروے اور سویڈن میں شروع ہوا۔ ان ممالک کی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے نکلے والی شعاعوں کا انسان کی صحت سے رشتہ ضرور ہے۔
سویڈن میں 2008 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موبائل کے کثرت استعمال سے کانوں کے قریب کینسر کے پھوڑے بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔اسی طرح رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے، جس کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔