سوشیل میڈیامذہب

نابالغ شادی شدہ لڑکی کا صدقۃ الفطر

مارے علاقہ میں نابالغ بچوں اور بچیوں کا بھی نکاح ہوا کرتا ہے؛ چنانچہ زید نے اپنی نابالغہ لڑکی ہندہ کا نکاح راشد سے کر دیا، اور لڑکی کی رخصتی بھی ہو گئی، اب اس کا صدقۃ الفطر کون ادا کرے گا

سوال: ہمارے علاقہ میں نابالغ بچوں اور بچیوں کا بھی نکاح ہوا کرتا ہے؛ چنانچہ زید نے اپنی نابالغہ لڑکی ہندہ کا نکاح راشد سے کر دیا، اور لڑکی کی رخصتی بھی ہو گئی، اب اس کا صدقۃ الفطر کون ادا کرے گا، باپ یا شوہر؟ جب کہ شوہر بھی نابالغ ہے۔(محمد معین الدین، سنتوش نگر)

جواب: بہتر طریقہ یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کا نکاح کیا جائے؛ تاکہ نکاح میں خود ان کی رضامندی شامل ہو؛

لیکن اگر نابالغہ کا نکاح کر ہی دیا گیا اور اس کی رخصتی بھی ہو گئی تو باپ پر اس کا صدقۃ الفطر نہیں ہے:

زوج ابنتہ الصغیرۃ من رجل وسلمھا الیہ ثم جاء یوم الفطر لا تجب علی الأب صدقۃ الفطر ( ہندیہ: ۱؍۱۹۲، کتاب الزکوٰۃ ، باب الثامن فی صدقۃ الفطر)

اور اس کے شوہر پر بھی واجب نہیں ہوگا؛ کیوں کہ وہ ابھی نابالغ ہے، اور لڑکا یا لڑکی جب تک بالغ نہ ہو جائے فرائض وواجبات ان سے متعلق نہیں ہوتا ہے۔