مذہب

نماز میں ہاتھ سے مچھر بھگانا

جہاں تک ممکن ہو مچھر کی آواز کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جائے ؛ کیوںکہ ایک مرتبہ انہیں بھگادیا جائے تب بھی دوبارہ اس کے آدھمکنے میں دیر نہیں ہوتی ؛

سوال:- بعض دفعہ نماز میں مچھروں کا غول آجاتاہے اور وہ کان کے پاس آواز لگانے لگتا ہے ، اس سے بڑا خلل ہوتا ہے ، طبیعت بے چین ہوجاتی ہے ، اور نماز کا جاری رکھنا دشوار معلوم ہوتا ہے ، ایسی صورت میں کیا ہاتھ سے مچھر کو بھگا سکتے ہیں؟
(مہیب احمد، ہمایوں نگر)

جواب:- جہاں تک ممکن ہو مچھر کی آواز کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی جائے ؛ کیوںکہ ایک مرتبہ انہیں بھگادیا جائے تب بھی دوبارہ اس کے آدھمکنے میں دیر نہیں ہوتی ؛

لیکن اگر اس کی وجہ سے بہت بے چینی ہو تو ایک ہاتھ سے ایک بار ہنکانے کی گنجائش ہے ؛ کیوںکہ یہ عمل قلیل یعنی ’’نماز سے غیر متعلق معمولی مشغولیت‘‘کے دائرے میں آتی ہے ، جس سے نماز فاسد نہیں ہوتی :

ویکرہ أن یذب بیدہ الذباب أو البعوض إلا عند الحاجۃ بعمل قلیل (طحطاوی: ۱۹۴)

لیکن ایک ہی رکن میں ایک سے زیادہ دفعہ ہنکانے یا بیک وقت دونوں ہاتھوں سے ہنکانے سے گریز کرے ؛ کیوںکہ اندیشہ ہے کہ یہ ’’عمل کثیر ‘‘ یعنی ’’ نماز سے غیر متعلق زیادہ مشغولیت ‘‘ کے درجہ میں آجائے ، اور ایسے عمل سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔