شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ کا یوم ولادت: جامعہ نظامیہ میں خصوصی جلسہ
جامعہ نظامیہ کے بانی شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ علیہ الرحمہ کے یوم ولادت کے موقع پر ایک خصوصی جلسہ دفتر قضاءت شاہ علی بنڈہ میں 4 ربیع الآخر 1446ھ کو بعد نماز عصر منعقد ہوا۔

حیدرآباد: جامعہ نظامیہ کے بانی شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ علیہ الرحمہ کے یوم ولادت کے موقع پر ایک خصوصی جلسہ دفتر قضاءت شاہ علی بنڈہ میں 4 ربیع الآخر 1446ھ کو بعد نماز عصر منعقد ہوا۔ جلسے کا اہتمام ابنائے جامعہ نظامیہ نے کیا جس کی صدارت قاضی شریعت پناہ حضرت مولانا میر قادر علی نظامی نے فرمائی۔
جلسے کا آغاز مولانا عبدالصمد نظامی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا جبکہ مولانا غلام احمد خزیمہ رفاعی نے نعت شریف اور مولانا عبدالصمد نظامی نے منقبت پیش کی، جس سے محفل کو روحانی جلا ملی۔
جامعہ نظامیہ کے مؤرخ حضرت العلام شاہ محمد فصیح الدین نظامی، سابقہ مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں ولادت کے بارے میں نص ملتی ہے: "وَالسَّلاَمُ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا” (سورہ مریم: 15/19)، یعنی "اور سلام ہو اس پر جس دن وہ پیدا ہوا، جس دن وہ مرے گا، اور جس دن زندہ اٹھایا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام نہ صرف بانی جامعہ نظامیہ ہیں بلکہ دکن کی علم و فضیلت کی عظیم ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔
اعلی حضرت نواب میر محبوب علی خان نظام ششم نے آپ کی علمی خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں خان بہادر کا خطاب عطا کیا، جبکہ ان کے صاحبزادے نواب میر عثمان علی خان نے انہیں "فضیلت جنگ” کا خطاب دیا۔
شیخ الاسلام کی علمی و روحانی خدمات میں 40 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ "فضیلت علماء” بھی شامل ہے، اور ان کی تصنیف کردہ کتب کی تعداد 100 سے زائد ہے۔ پروفیسر مولانا الیاس برنی رحمہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ شیخ الاسلام کو کتابوں اور علم سے بے حد شغف تھا۔
شیخ الاسلام کو شیخ العرب و العجم حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ سے تمام سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔ آپ کی علمی اور تحقیقی خدمات میں جامعہ نظامیہ کا قیام، کتب خانہ آصفیہ کی بنیاد، دائرۃ المعارف اور مجلس اشاعت العلوم کی تشکیل شامل ہیں۔
اس موقع پر مولانا عرفان اللہ شاہ نوری سیفی، صدر ابنائے جامعہ نظامیہ، نے اپنے خطاب میں شیخ الاسلام کے کارناموں کو اسلامی تاریخ کا روشن باب قرار دیا۔
اشرف الشعراء حضرت مولانا قاضی ابواللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی اسد ثنائی، صدر الانصار فاؤنڈیشن، نے بھی شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
آخر میں قادریہ آرگنائزیشن انڈیا کی جانب سے مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی اور قاضی اسد ثنائی کو "غوث اعظم ایوارڈ” ملنے کی خوشی میں شال پوشی و گل پوشی کی گئی۔
جلسے کا اختتام قاضی شریعت پناہ حضرت مولانا میر قادر علی کی دعا اور ناظم جلسہ مولانا قاری غلام احمد خزیمہ رفاعی کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔