شمالی بھارت

نپورشرما تنازعہ‘ اودئے پور قتل سے اجمیر میں زائرین کی آمد میں کمی

اشتعال انگیز ریمارک سے 800 سالہ قدیم درگاہ جو مسلمانوں اور ہندوں میں یکساں مقبول ہے کو زائرین کی تعداد میں شدید کمی سے مقامی تجارت میں شدید انحطاط پیش آیا۔

جئے پور: نپور شرما تنازعہ کے بعد اجمیر درگاہ کے چند خادموں کے اشتعال انگیز ریمارک سے 800 سالہ قدیم درگاہ جو مسلمانوں اور ہندوں میں یکساں مقبول ہے کو زائرین کی تعداد میں شدید کمی سے مقامی تجارت میں شدید انحطاط پیش آیا۔

ایک ٹیلی ویژن چینل پر مباحثہ کے دوران پیغمبر محمدؐ پر پارٹی کی معطل کردہ نپور شرما کے متنازعہ ریمارک کے بعد درگاہ کے تینوں خادموں نے ریمارک کیا تھا۔اودے پور میں ایک ٹیلر کے بہیمانہ قتل کے دو ملزمین جنہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ وہ اسلام کی بے حرمتی کا انتقام لئے ہیں کے بعد اجمیر میں فرقہ وارنہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

اشتعال انگیز تقریر کے دو علحدہ کیسوں میں گرفتار جملہ 6 افراد میں تین درگاہ کے خادم بھی شامل ہیں۔مذکورہ بالا ان واقعات سے درگاہ کے زائرین کی تعداد میں شدید کمی واقع ہوئی۔ جب کہ اشتعال انگیز تقریر کے دو علحدہ کیسوں میں تین خادمین کے بشمول 6 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

درگاہ کے زائرین کی آمد میں شدید کمی کے نتیجہ پر ہوٹلوں اور گیسٹ ہاوزسس کی بکنگ منسوخ کردی گئی مارکٹوں اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں آمد ورفت کم ہوگئی اور فرقہ وارانہ خطوط پر سماج بٹ گیا۔ درگاہ کو جانے والی تنگ گلیاں عام طور پرہجوم رہتی تھیں۔

درگاہ کے اطراف علاقے میں تقریباً 10000 دکانیں رستوران‘ گیسٹ ہاوز اور ہوٹل موجود ہیں۔ زیادہ تر ان کے مالک ہندو ہیں۔مقامی مارکٹ اسوسی ایشن صدر ہوت چند نے بتایا کہ خادموں کی تقریروں سے ہر دکاندار کو نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم انھوں نے کہا کہ اب زائرین کی آمد میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایک اور تاجر جودھاٹیک چندانی نے بتایا کہ درگاہ کے قریب زیادہ تردکان مالکین ہندو خصوصیت کے ساتھ سندھی ہیں۔ گذشتہ 15 دنوں کے دوران کاروبار میں 70 تا 80 فیصد کمی آئی ہے۔

اسی دوران صدرنشین آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نصیرالدین چشتی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ جو کچھ واقعات پیش آئے ہیں انتہائی قابل مذمت ہیں۔ درگاہ ایک احترام کا مقام ہے جسے برقرار رکھنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔

a3w
a3w