بھارتسوشیل میڈیا

بی بی سی کی دستاویزی فلم ’مخالف ہند‘ پروپیگنڈہ ایجنڈہ: وزارت خارجہ

گجرات فسادات پر ایک دستاویزی فلم میں موجودہ وزیر اعظم اور ریاست کے اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیئے جانے کو بے بنیاد پروپیگنڈہ اور کسی خاص مقصد سے چلایا جارہا ایجنڈہ قرار دیا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان نے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) پر دو دہائیوں پرانے گجرات فسادات پر ایک دستاویزی فلم میں موجودہ وزیر اعظم اور ریاست کے اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیئے جانے کو بے بنیاد پروپیگنڈہ اور کسی خاص مقصد سے چلایا جارہا ایجنڈہ قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جادوپوریونیورسٹی میں ڈاکیومنٹری فلم کی پرامن نمائش

آج یہاں باقاعدہ بریفنگ کے دوران اس سلسلے میں کچھ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا، "چونکہ بی بی سی کی یہ دستاویزی فلم ہندوستان میں ٹیلی کاسٹ نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے جو کچھ میں نے سنا اور جو کچھ میرے ساتھیوں نے دیکھا میں اس کے تناظر میں تبصرہ کروں گا۔

میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری سمجھ سے یہ ایک پروپیگنڈہ ہے جو ایک مخصوص غلط فہمی کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ جانبداری اور جھوٹ اور استعماری ذہنیت اس میں صاف نظر آتی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ فلم یا دستاویزی فلم جو بھی ہے، اس سے وابستہ تنظیمیں اور افراد بار بار اس مخصوص تصور کو قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہم حیران ہیں کہ اس کا مقصد اور ایجنڈا کیا ہے اور سچ کہوں تو ہم ایسی حرکتوں کو کوئی اہمیت نہیں دینا چاہتے۔جب ان سے اس دستاویزی فلم کے حوالے سے داخلی رابطے میں برطانیہ کے سابق سیکرٹری خارجہ کے تبصرے کے بارے میں ایک اور سوال پوچھا گیا تو ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے باگچی نے کہا کہ وہ اندرونی رابطے کے بارے میں کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ یہ برطانیہ کا اندرونی معاملہ ہے۔

یہ رپورٹ بھی 20 سال پرانی ہے اور استعماری ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔اس دعوے پر کہ ایک برطانوی شہری فسادات میں مارا گیا تھا، ترجمان نے کہا کہ ایسے کسی بھی واقعہ کے لیے قانونی عمل ہوتا ہے اور اس عمل پر یقینی طور پر عمل کیا گیا ہے۔