دہلی

پرماتما مسئلہ، درخواست گزار پر ایک لاکھ کا جرمانہ

سپریم کورٹ نے پیر کے دن مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) خارج کرتے ہوئے جس میں ٹھاکر انوکول چندرا کو ”پرماتما‘ قراردینے کی گزارش کی گئی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) خارج کرتے ہوئے جس میں ٹھاکر انوکول چندرا کو ”پرماتما‘ قراردینے کی گزارش کی گئی تھی‘ کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہر کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار پر ”پبلسٹی انٹرسٹ لٹیگیشن“ درخواست دخل کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

درخواست گزار اوپیندر ناتھ دلائی نے جیسے ہی اپنی درخواست پڑھنا شروع کیا‘ بنچ نے کہا ”سنو ہم یہ لکچر سننے کے لئے نہیں آئے ہیں۔ کیا یہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ہے؟ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ جس کو جو ماننا ہے وہ مانے۔ اپنی کنٹری میں سب کو ریلیجس ادھیکار ہے۔

ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پرٹیکلر سیکٹ کو ہی مانیں“۔ بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ تم ماننا چاہو تو انہیں پرماتما مان سکتے ہو۔ دوسری پر کیوں تھوپا جائے؟۔

درخواست خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور درخواست گزار کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کہ وہ یہ کہے کہ ہندوستان کے شہری‘ ٹھاکر انوکول چندرا کو پرماتما کہیں۔

یہ حقیقی پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن نہیں ہے بلکہ یہ پبلسٹی انٹرسٹ لٹیگیشن لگتی ہے جو جرمانہ کے ساتھ خارج کئے جانے کے لائق ہے۔ ٹھاکرانوکول چندرا 14 ستمبر کو 1888 کو پبنا میں پیدا ہوئے تھے جو آج بنگلہ دیش میں ہے۔

a3w
a3w