حیدرآباد

کانگریس کی تائید کے مسئلہ پر جمعیۃ اہل حدیث میں اختلاف

تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی تائید و حمایت کے مسئلہ پر جمعیۃ اہلحدیث کی ریاستی و شہری یونٹس میں ٹھن گئی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی تائید و حمایت کے مسئلہ پر جمعیۃ اہلحدیث کی ریاستی و شہری یونٹس میں ٹھن گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
گڈی ملکاپور کے سینکڑوں نوجوان کانگریس میں شامل، عثمان الہاجری نے پارٹی کا کھنڈوا پہنایا
اسمبلی سیشن کا کل سے دوبارہ آغاز
چیف منسٹر ریونت ریڈی کا انتخابی وعدہ پورا، بُڈگا جنگم بستی کے عوام کیلئے مستقل مکانات کی راہ ہموار
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
فلم ”رضاکار“ کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے، نفرت بڑھنے کا خدشہ

سٹی جمعیتہ اہل حدیث کا ایک وفد کانگریس قائد ظفر جاوید سے ملاقات کرتے ہوئے اپنا منشور مطالبات پیش کیا جس کے بعد ایک ویب پورٹل اکائی نیوز انڈیا پر یہ اطلاع دی گئی کہ جمعیتہ اہل حدیث کے وفد نے انتخابات 2023 ء میں تلنگانہ کانگریس کی تائید کی پیش کش کی ہے جس کے باعث اہل حدیث حلقوں میں زبردست بے چینی پائی گئی۔

شہری جمعیت کے ارباب مجاز کی جانب سے یکطرفہ کئے گئے اس فیصلہ پر بہت سے احباب اہل حدیث سے حیرت و استعجاب کا اظہار کیا۔

ظفر جاوید سے ملاقات کرنے والوں میں مولانا شفیق عالم خان کارگزار امیر شہری جمعیت‘ جناب عبدالقادر بن عبدالرشید خازن اور جناب عبدالعلام امین رکن شامل تھے۔

شہری جمعیت کے اس فیصلہ پر اندرون جماعت زبردست مخالفت پائی جاتی ہے۔ اس خصوص میں جب جناب نعمت اللہ امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث سے ربط پید کیا گیا تو انہوں نے یہ واضح کیا کہ صوبائی جمعیت اہل حدیث کی جانب سے تاحال کسی بھی جماعت کی تائید یا مخالفت کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور کوئی یونٹ اپنے طور پر ایسا کرتی ہے تو وہ غلط کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عنقریب ایک اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں احباب جمعیت سے مشورہ کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ وضاحت کی کہ اس طرح کے اہم پالیسی فیصلے کرنے سے قبل مشاورتی کمیٹی میں اس پرغور و خوض کیا جانا چاہئے۔

کانگریس کی تائید و حمایت کرنے کیلئے ملی تنظیموں میں ایک مخصوص لابی سرگرم دکھائی دیتی ہے اور وہ عجلت میں کانگریس کی تائید و حمایت کرواتے ہوئے اپنے مقاصد کی تکمیل کے درپے ہے۔

ایسا ہی کچھ تاثر جماعت اسلامی کے چند احباب کی جانب سے دیا گیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی نے باضابطہ طور پر یہ وضاحت کردی تھی کہ جماعت اسلامی نے تاحال اس خصوص میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور جب کبھی فیصلہ کیا جائے گا اس سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔