دہلی

کشمیریوں کو سپریم کورٹ پر ابھی بھی تھوڑا بھروسہ ہے: محبوبہ مفتی

پی ڈی پی قائد اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے چہارشنبہ کے دن یہ کہنے کے لئے بھگوان رام اور ان کے قبیلہ کا حوالہ دیا کہ 1947 میں ہندوستانیوں نے جموں و کشمیر کے رہنے والوں سے جو وعدہ کیا تھا اب اس کی جانچ سپریم کورٹ میں ہورہی ہے۔

نئی دہلی: پی ڈی پی قائد اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے چہارشنبہ کے دن یہ کہنے کے لئے بھگوان رام اور ان کے قبیلہ کا حوالہ دیا کہ 1947 میں ہندوستانیوں نے جموں و کشمیر کے رہنے والوں سے جو وعدہ کیا تھا اب اس کی جانچ سپریم کورٹ میں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے سپریم کورٹ پر ابھی بھی تھوڑا بھروسہ ہے۔ جموں اینڈ کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) سربراہ سپریم کورٹ کے سبزہ زار پر میڈیا سے بات چیت کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت معاملہ ہندوستان کے عوام کا معاملہ ہے۔

اس ملک کو اکثریت کے غلبہ پر نہیں چلایا جاسکتا۔ یہ ملک ازروئے دستور چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی برخاستگی کا مسئلہ ہندوستانی عوام سے جڑا ہے۔ وہ 1947 میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدہ سے جڑا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ ملک میں اداروں کے ساتھ کیا ہوا۔ خوش قسمتی سے ہمیں اس ملک کی سپریم کورٹ پر ابھی بھی تھوڑا بھروسہ ہے۔ میں ان سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ یہ ملک ”رگھو کُل ریت سدا چلی آئی‘ پران جائے پر وچن نہ جائے“ کے اصول پر یقین رکھتا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ میں جئے سری رام کے نام پر لوگوں کو ہلاک کرنے والوں کی بات نہیں کررہی ہوں۔ میں اکثریتی فرقہ کے ان لوگوں کی بات کررہی ہوں جو رامچندر جی اور ان کے وچن (وعدہ) پر یقین رکھتے ہیں۔ ہندو دیومالا کے مطابق بھگوان رام کا قبیلہ اس اصول پر وشواس رکھتا تھا کہ وعدہ سے کبھی بھی مکرنا نہیں چاہئے‘ چاہے اس کے لئے آپ کو اپنی جان کیوں نہ دینی پڑے۔

پی ڈی پی قائد نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہندوستانی شہریوں کو طئے کرنا ہے کہ آیا یہ ملک دستور کے مطابق چلے گا یا ایک مخصوص جماعت کے تفرقہ پسند ایجنڈہ پر۔ انہوں نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں کہ عدالت نے مرکز کی اس دلیل کو نہیں مانا کہ دفعہ 370 کی برخاستگی کے بعد سابق ریاست جموں و کشمیر کی صورتِ حال بہتر ہوئی ہے۔

محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 5 سال میں کئی کشمیری پنڈت وادی چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کشمیر میں عسکریت پسندی کے خاتمہ کا دعویٰ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام فوج نے کیا ہے۔ عسکریت پسندی کے خاتمہ کے نام پر مرکز نے جموں وکشمیر کو تباہ کردیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ‘ جموں اینڈ کشمیر پیپلز کانفرنس کے وکیل راجیو دھون کی دلیلوں کی سماعت کررہی ہے۔ محبوبہ مفتی‘سپریم کورٹ آئی ہوئی تھیں۔ 2 اگست کو سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ سپریم کورٹ آئے تھے۔