ایشیاء

نواز شریف کی واپسی پر اتفاق ِ رائے نہ ہوسکا

پاکستان مسلم لیگ نواز قائدین میں اتفاق ِ رائے نہ ہوسکا کہ آیا پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو عام انتخابات سے قبل پاکستان واپس آجانا چاہئے یا نہیں۔

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز قائدین میں اتفاق ِ رائے نہ ہوسکا کہ آیا پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو عام انتخابات سے قبل پاکستان واپس آجانا چاہئے یا نہیں۔

73 سالہ نواز شریف نومبر 2019 سے برطانیہ میں ازخود جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ انہیں 2018میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ کرپشن کیسس میں سزا ہوئی تھی۔

وہ العزیزیہ ملز کیس میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال کی سزا کاٹ رہے تھے کہ انہیں طبی بنیادوں پر 2019 میں لندن جانے کی اجازت مل گئی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز قائدین کا مشاورتی اجلاس منگل کے دن پارٹی صدر شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا تاکہ ملک کی سیاسی صورتِ حال‘ عام انتخابات اور نواز شریف کی پاکستان واپسی پر تبادلہ خیال کیا جائے۔

قبل ازیں 71 سالہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے بڑے بھائی شہباز شریف ستمبر میں پاکستان لوٹیں گے اور عدالتوں میں زیرالتوا کیسس کا سامنا کرنے کے علاوہ پارٹی کی انتخابی مہم کی کمان سنبھالیں گے۔

منگل کی میٹنگ میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے بعض قائدین کی رائے رہی کہ نواز شریف کو ستمبر تک پاکستان واپس آجانا چاہئے جبکہ دیگر نے تجویز کیا کہ پارٹی سربراہ کو اکتوبر تک پاکستان لوٹنا چاہئے۔

دی ایکسپریس ٹریبون نے ذرائع کے حوالہ سے یہ اطلاع دی۔ پاکستان مسلم لیگ نواز قائدین کا خیال ہے کہ 3 مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہے نواز شریف کا اپنے ملک لوٹ کر قانونی مقدمات کا سامناکرنا‘عام انتخابات میں پارٹی کو فائدہ پہنچائے گا۔

پارٹی کے بعض قائدین کی رائے ہے کہ انہیں اپنے راستہ کی ساری رکاوٹیں دور کرنے کے بعد ہی پاکستان آنا چاہئے۔ بعض قائدین نے کہا کہ وہ اپنے پارٹی صدر کی واپسی کے حق میں ہیں لیکن وہ کوئی جوکھم مول لینا نہیں چاہتے۔

پارٹی کے اندرونی حلقوں کے حوالہ سے رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کی واپسی کے سلسلہ میں سیاسی اور قانونی ماہرین کی رائے لے رہے ہیں۔

آئندہ چند دن میں وہ لندن میں اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کریں گے۔سینئر قائد پی ایم ایل این و سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کو خطرہ ٹلنے تک پاکستان نہیں آنا چاہئے۔

a3w
a3w