طنز و مزاحمضامین

کنوارا اورشادی شدہ

مظہر قادری

آدمی جب کنوارا رہتاہے تو وہ اپنے پلنگ پر سے دونوں طرف سے آرا م سے اترسکتاہے لیکن جونہی اس کی شادی ہوتی بیوی پلنگ کو دیوارسے لگادیتی ہے اورآسانی سے اترسکنے کی جگہ خود لے لیتی اوردیوارکی طرف کا حصہ مردکو دے دیتی ہے اورمردبیچارہ ایک طرف سے بھی پلنگ پر سے اترنے کے قابل نہیں رہتا،نیچے تک گھسیٹ کر پیروں کی طرف کے حصے سے اترنا پڑتا ہے۔کنواراآدمی بولتا بہت ہے سنتا کم ہے لیکن شادی شدہ آدمی بولتا کم ہے اورسنتا زیادہ ہے۔اگرآپ کسی آدمی سے پوچھوکہ شادی سے پہلے کیا کا م کرتے تھے تورونی صورت بنا کر بولتا جودل میں آیا وہ کرتاتھا یا پھر پوچھو کہ کہاں کے ہوتواداس آواز میں بولتا اب ہم کہیں کے نہیں رہے ہماری شادی ہوگئی ہے۔کنوارے آدمی کے دیدے تالو پر لگے ہوتے ہیں اوروہ ہرجگہ ہرکسی کو گھورتے رہتاہے۔شادی شدہ مردکی آنکھیں تلوؤں میں لگی رہتی ہیں اوروہ بیچارہ بیوی کے ڈرسے ہمیشہ ہرجگہ نیچی نظر رکھ کر چلتارہتاہے۔کنواراشخص بہت بہادررہتاہے وہ تیرنے جاتاہے،پکنک پر جاتاہے،شکار پر جاتاہے،گاڑیاں بھگاتاہے جان لیواکرتب کرتاہے،ہرکسی سے چھوٹی چھوٹی بات پر جھگڑا کرتاہے، کسی کو خاطرمیں نہیں لاتامن مانی کرتارہتاہے۔ کیوں کہ ا سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا اورکسی کا ڈرنہیں رہتا۔بہ نسبت شادی شدہ شخص ایسے کام نہیں کرسکتا،کیونکہ ہر بار اس کی آنکھوں میں اپنی بیوی بچے پھر جاتے،کنوارا آدمی ہمیشہ اکڑکے چلتا جبکہ شادی شدہ آدمی جھک کر چلتا،کنوا را جب چاہے جہاں چاہے اکیلا چلا جاتالیکن شادی شدہ شخص اکیلا کہیں نہیں جاسکتا کیونکہ ہر جگہ بیوی ساتھ چلتی بولتی سوائے کمانے کی جگہ کے۔ایک بارایک صاحب اپنے دوست کے گھرگئے توان کے نوکر نے بتایا کہ صاحب ہل اسٹیشن گئے ہوئے ہیں توصاحب بولے شاید تفریح کے لیے گئے ہوں گے تونوکر بولا، نہیں! بیگم صاحبہ بھی ساتھ ہیں۔کنوارا آدمی بے خبر ہوکر گہری نیند سوتاہے جبکہ شادی شدہ آدمی بہت اُچاٹ نیندسوتا کیونکہ وہ گھر کا واچ مین بھی رہتا جبکہ ا س کے بیوی بچے گہری نیند سوتے رہتے۔کنوارے نوجوان کے لیے کالج کی ایک کاپی اٹھانا بھی بار دکھتا جبکہ شادی شدہ شخص ہردن دونوں ہاتھوں میں دودو وزنی تھیلیاں اٹھاکر یاپھر دودوبچوں کو گودمیں اٹھاکر چل سکتا۔کنوارے آدمی کے ہرجیب میں کچھ نہ کچھ پیسے رہتے جبکہ شادی شدہ آدمی کے صرف چورجیب میں جوصرف اسی کومعلوم رہتا، اس میں ہی پیسے رہتے۔کنوارے آدمی کے پینٹ کے گھٹنوں کے پاس فیشن کے سوراخ رہتے جبکہ شادی شدہ آدمی کے بنیان اورموزے میں مجبوری کے سوراخ رہتے۔کنوارے آدمی کا جوتا ہمیشہ چمکتے رہتا جبکہ شادی شدہ آدمی کا جوتا خرید ے وقت بس ایک ہی وقت چمکتا۔کنوارے کی آنکھوں پر عموماً رنگین عینک رہتی جبکہ شادی شدہ کی آنکھوں پر نمبر کی سنگین عینک رہتی۔ایک بار ایک بیوی نے شوہر سے پوچھا، سنئے خوش نصیب کو انگریزی میں کیا کہتے؟ توشوہر جل کر بولا Unmarried۔جوشخص اپنی غلطی پر بھی Sorryنہیں بولتا اسے کنوارا بولتے،جوشخص اپنی غلطی مان کر Sorryکہتا تواسے ایماندارکہتے۔اگرکوئی شخص یہ جان ہی نہیں پاتاکہ اس کی کیا غلطی ہے لیکن پھربھی مصلحتاً Sorryکہہ دیتا تواسے دانشمند کہتے اوراگرکسی شخص کی ذراسی بھی کوئی غلطی نہیں ہے پھربھی مجبوراً اسے Sorryبولنا پڑتا تواسے شوہر کہتے ہیں۔ایک بارایک شخص نے ایک عالم سے پوچھا جناب میں کیسے اپنے اندرجھانکوں اوراپنی کمیاں ڈھونڈوں توعالم بولے بیٹا توشادی کرلے، تیری بیوی نا صرف تیری بلکہ تیرے خاندان کے سات پشتوں کی کمیاں اتنی بار گنوائے گی کہ تمہیں یاد ہوجائیں گی۔شادی شدہ لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت کم رہتاکیونکہ وہ لوگ کوئی چیز دل پر نہیں لیتے علاوہ اس کے شادی شدہ انسان پر اتنا زیادہ ذہنی تناؤ رہتا کہ اس کی دوسری تمام بیماریوں کا اثرکم ہوجاتا۔ایک بار ایک دیر سے شادی ہونے والے جوڑے کی بیوی نے اپنے شوہر سے کہا میری دیرسے شادی ہونے کی وجہ یہ تھی کہ مجھے پڑھائی کا بہت شوق تھا، اس لیے پتہ ہی نہیں چلاکہ عمر اتنی آگے بڑھ گئی اورآپ کیوں دیر سے شادی کرے؟توشوہرنے ٹھنڈی سانس لے کر جواب دیا میں ہرسال بہت صدقہ دیتاتھا تاکہ ہرقسم کی بلاؤں سے محفوظ رہ سکوں،اس سال مصروفیت کی وجہ سے صدقہ دینا بھول گیا۔شادی کے وقت مردعموماً غریب رہتا اوراسی لیول کی لڑکی سے شادی کرلیتا لیکن شادی کے بعد بہت بڑا آدمی بن جانے پر تووہ باقی ساری زندگی یہ کوشش کرتے رہتا کہ کسی طرح یہ غریبی کی زمانے کی جاہل اورغریب ٹائپ کی بیوی سے نجات حاصل کرلے لیکن وہ ناکام رہتا کیونکہ دوسری طرف بیوی کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی کہ یہ سونے کی چُڑی ہاتھ سے نہ نکل جائے اوروہ کامیاب رہتی۔ایک نوجوان کے پاس 500ccکی بلیٹ موٹرسیکل تھی جوگرجدارآواز کرتی تھی وہ جب اپنی گرل فرینڈ کوگاڑی پر بٹھاکر جاتا اورراستے میں اس کی سریلی آواز سننے کی کوشش کرتا توسنائی نہیں دیتی اس لیے اس نے وہ 500ccکی موٹرسیکل بیچ کر اسکوٹر خریدلیا تاکہ گرل فرینڈ کی سریلی آواز صاف سن سکے۔کچھ عرصے بعد اس کی شادی اس گرل فرینڈ سے ہوگئی تھوڑے دنوں بعد جب وہ اپنی بیوی کو اسکوٹر پر بٹھاکر لے جانے لگا تواس کی زہریلی آواز اسے برداشت نہیں ہوسکی توپھروہ اسکوٹر بیچ کر دوبارہ 500ccکی بلیٹ موٹرسیکل خریدلیا۔
دنیا کا سارانظام قانونِ قدرت اورقانون فطر ت کا غلام ہے اورشادی کرنا قدرت اورفطرت دونوں حساب سے ضروری ہے، چنانچہ آپ کو اس سے کوئی مفرنہیں۔اس لیے شادی کرنے سے پہلے سب سے بڑا ہنرہے کہ ہرمردکو چاہیے کہ اپنے آپ کو ذہنی طورپر یہ سوچ کر تیارکرلے کہ اس کی زندگی وہ نہیں ہوگی جو شادی سے پہلے تھی۔
٭٭٭