مظہرقادری
یہ قانون قدرت ہے جن معاملوں میں مرد عقلمند ہوتا ہے، اس میں عورت بیوقوف ہوتی ہے اور جن معاملات میں عورت عقلمند رہتی وہاں مرد بیوقوف بن جاتا۔انسان کی زندگی کا سارا محور صرف دوہی چیزوں کے اطراف گھومتارہتابقول شاعر:
کچھ کھوکر پاناہے کچھ پاکر کھونا ہے
جیون کا مطلب تو پانا اور کھونا ہے
جب ہم شادی کے بعد بچے پاتے ہیں توماں باپ کو کھودیتے ہیں یادوسرے معنوں میں پھینک دیتے ہیں،جب بیوی ملتی ہے توبہنوں کو چھوڑدیتے ہیں۔ہرمردکی زندگی دوحصوں میں بٹی ہوئی رہتی ہے۔جیسے ایک آدمی کی زندگی کااوسط اگر ساٹھ سال ہوتاہے تووہ پہلے تیس سال تک بیوی حاصل کرنے کے چکر میں لگاہوارہتاہے اورباقی کے تیس سال اس سے نجات پانے کے چکر میں رہتاہے۔پہلے کے تیس سال میں اگرکسی بچے سے بھی اسکول میں ٹیچر پوچھے کہ بڑے ہوکر کیاکروگے تولڑکاجواب دیتاسر: شادی کروں گا۔اگرٹیچربولے میرامطلب یہ ہے کہ بڑے ہوکر کیابنوگے تولڑکابولاجی دولہابنوں گا،توٹیچربولے میرامطلب یہ ہے کہ تم بڑے ہوکرکیاحاصل کرناچاہوگے توبولاسردولہن،توٹیچرسمجھانے والے اندازمیں پوچھے کہ میں جانناچاہتاہوں کہ بڑے ہوکر تم اپنے ماں کے لیے کیالاؤگے تولڑکافوری بولاکہ بہولاؤں گا،توٹیچرنے چڑھ کر کہا،ارے حرام خورتیرے ماں باپ تجھ سے کیاچاہیں گے تولڑکابولاجی پوتاپوتی چاہیں گے، توٹیچرکے صبرکاپیمانہ لبریزہوگیااورطیش میں آکر بولے ارے گدھے تیری زندگی کا مقصدکیاہے تولڑکافوری بولاجی ہم دوہمارے دو۔توبہرحال زندگی کے پہلے تیس سال ہرمردکے دل میں چاہے بولویامت بولویہی سب کچھ چلتارہتاہے۔ایک بارایک نوجوان ایک جوتشی کوہاتھ بتاکرپوچھامہاراج بتائیے میری شادی کب ہوگی۔توجوتشی نے بغور اس کا ہاتھ دیکھ کر کہابیٹاتیری قسمت میں صرف سکھ ہی سکھ لکھاہے کیونکہ تیرے ہاتھ میں شادی کی لکیرہی نہیں ہے۔
پتہ نہیں قدرت نے مردمیں پیارکا اتنا اتھاہ سمندرکیوں بھردیاکہ ہرعورت کو دیکھتے ہی پیارکے سمندرمیں ڈوب جاتاہے اورعورت سے پیارکرتے وقت اس کی سوچ بالکل کمرشیل نہیں رہتی،وہ ہرعورت کواپنے دل کے قریب سمجھتاہے اورمردکایہ پیاربانٹنے کا سلسلہ کچھ عمرکے ساتھ ختم نہیں ہوتابلکہ مرتے دم تک جاری رہتاہے جیسے گوہاتھ میں جنبش نہیں، آنکھوں میں تودم ہے۔مردصرف جسم سے بوڑھاہوتاہے، دل سے کبھی بوڑھانہیں ہوتا۔بقول چنوبھائی جواپنے آپ کو پارسابتاتے ہیں،ان میں سے اکثر کو موقع نہیں ملتاورنہ شاید وہ بھی پارسائی کا بھرم نہ بھرتے۔مردہرجگہ تفریحی رشتے بنانے کے چکرمیں رہتااوراس میں جب ناکام ہوجاتاتواسے مقدس رشتے کا نام دے دیتا بہ نسبت اس کے عورتیں ہرجگہ مقدس رشتے بنانے کی کوشش کرتی۔عورت کسی سے محبت نہیں کرتی وہ ہررشتہ Calculationکی بنیادوں پر کرتی ہے۔وہ بے تحاشہ بے سوچے سمجھے اندھادھند کسی سے محبت کرنا نہیں شروع کردیتی۔وہ ہررشتہ جوڑنے سے پہلے اپنے مستقبل کے مفادات کا پوراپوراتحفظ دیکھ کرہی رشتہ قائم کرتی ہے۔مردقناعت پسندہوتاہے، اسے بیوی کے روپ میں صرف عورت چاہیے ہوتی ہے۔جبکہ عورت کوشوہر کے ساتھ بہت سارے لوازمات جیسے عزت،شہرت،قابلیت اورجائیدادوغیرہ کی متمنی رہتی ہے۔ عورت ایک مردسے ہزاروں امیدیں اورفرمائشیں لگاکربیٹھی رہتی ہے جبکہ مردہزاروں عورتوں سے ایک ہی امیدلگائے رہتاہے کہ آتی کیاکھنڈالا۔۔۔۔۔
مردصرف پیارہی پیارکرتے ہیں،ہرلڑکی سے دل کھول کرپیارکرتے ہیں جبکہ لڑکیاں پیارنہیں کرتیں صرف ہرلڑکے کوپرکھتی رہتی ہیں اوروہ جو ان کی ذاتی معاشی معیارپرپورا اترتا،صرف اسی سے پیار کا ناٹک کرتی ہے۔مرداپنی سوچ کاپکارہتا،وہ شادی سے پہلے بھی شادی کا خواہش مندرہتا اور شادی کے بعدبھی شادی کاخواہش مند رہتا۔عورتیں پھلوں جیسے ہوتی ہیں کوئی آم جیسے میٹھی، کوئی سیب جیسی سرخ، کوئی راس بیری جیسی رس بھری،کوئی پپی تے جیسی گرم،کوئی سنترے جیسی کھٹمٹھ کوئی امرودجیسی مزیدار،کوئی انگورجیسی نشیلی،کوئی ناریل کے درخت کی طرح سروخت۔برائی توصرف مردوں میں ہی ہوتی ہے۔نالائقوں کوتوفروٹ چارٹ ہی چاہیے۔۔۔
ایک بارایک لڑکی نے مجھ سے کہامیں تم سے شادی کرناچاہتی ہوں،میں تمہیں دل وجان سے زیادہ چاہتی ہوں اورتمہارے بغیرایک پل بھی جی نہیں سکتی اوراگرتم مجھ سے شادی کرنے سے انکارکروگے تومیں خودکشی کرلوں گی تومیں نے کہاتم میرے چھوٹے بھائی سے شادی کرلو،وہ تمہاری ہی عمرکا ہے،مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے،مجھ سے زیادہ تعلیم یافتہ ہے،مجھ سے زیادہ کامیاب بزنس مین ہے اورمجھ سے کئی گنازیادہ دولت مندہے،وہ تمہارے پیچھے کھڑاتمہارے جواب کا انتظارکررہاہے تووہ پیچھے پلٹ کر دیکھ کر بولی میرے پیچھے توکوئی نہیں کھڑاہے تومیں نے کہامجھے معلوم ہے میں توصرف یہ دیکھنا چاہ رہاتھا کہ تم کومجھ سے کتنا پیارہے۔اگرتمہاراپیارمجھ سے سچاہوتا تومیرے اس آفرپرتم پیچھے پلٹ کر ہرگز نہیں دیکھتی۔
٭٭٭