شمالی بھارت

گجرات کے اسکولوں میں بھارت ماتا پوجن کی مخالفت

گجرات کے محکمہ تعلیم کے اعلامیہ کی گجرات راجیہ پرتھمک شکشک سنگھ (جی آر پی ایس ایس) اور جمعیت علماء گجرات نے مخالفت کی ہے۔

احمد آباد: گجرات کے محکمہ تعلیم کے اعلامیہ کی گجرات راجیہ پرتھمک شکشک سنگھ (جی آر پی ایس ایس) اور جمعیت علماء گجرات نے مخالفت کی ہے۔

دونوں تنظیمیں‘ تعلیم کو سیاسی رنگ دینے کی مخالف ہیں۔ محکمہ تعلیم نے اپنے اعلامیہ میں اسکولوں کو ہدایت دی کہ یکم اگست سے بھارت ماتا پوجن اور لیکچرس کا اہتمام کیا جائے۔

جوائنٹ ڈائرکٹر محکمہ تعلیم نے اپنے اعلامیہ مؤرخہ 25 جولائی 2022ء میں تمام ضلع تعلیمی عہدیداروں کو ہدایت دی کہ مارننگ اسمبلی کے بعد اسکولوں میں بھارت ماتا پوجن یقینی بنائی جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ راشٹریہ شکشک مہاسنگھ (آر ایس ایم) کی گزارش پر آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک حصہ کے طور پر بھارت ماتا پوجن اور لیکچر کا اہتمام ہر اسکول میں کیا جائے۔

ایسے پروگرام سے حب الوطنی بڑھتی ہے۔ صدر جی آر پی ایس ایس ڈگ وجئے سنہہ جڈیجہ نے کہا کہ ہماری تنظیم اس اعلامیہ کی مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ تعلیم کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ یہ آر ایس ایم کو اسکولوں میں اپنے پَر پھیلانے دینے کی کوشش ہے۔

آر ایس ایم سنگھ پریوار کی تنظیم ہے۔ جڈیجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے جب اعلامیہ کی مخالفت کی تو وزیر تعلیم نے قوم پرستی کا حوالہ دیا۔ جمعیت علماء گجرات کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری نے جوائنٹ ڈائرکٹر تعلیمات کو مکتوب لکھ کر مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم آزادی کا امرت مہوتسو منانے کلچرل پروگرامس میں کھلے دل سے حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ یہ اعلامیہ صرف ایک تنظیم کی گزارش پر جاری ہوا۔ دیگر تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ راشٹریہ شکشک مہا سنگھ سماج کے سبھی طبقات کی نمائندگی نہیں کرتی۔

انہوں نے لکھا کہ اسلام میں بت پرستی حرام ہے۔ مسلمان مورتی پوجا نہیں کرسکتے۔ یہ اعلامیہ دستورِ ہند کے خلاف بھی ہے کیوں کہ ملک کا دستور مذہب پر چلنے کی آزادی دیتا ہے۔ دستور میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ بھارت ماتا کی پوجا کی جائے۔ ہماری گزارش ہے کہ یہ اعلامیہ واپس لیا جائے۔

a3w
a3w