اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں مزید 106 فلسطینی شہید
17 سالہ عاطف ابو خاطر جو جنگ سے قبل مکمل صحت مند تھا، غذائی قلت کے باعث شہدا میں شامل ہو گیا، غزہ کے الشفا ہسپتال کے طبی ذرائع کے مطابق، اسے رواں ہفتے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ علاج کا جواب دینا بند کر چکا تھا۔

غزہ: قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے اپنی رپورٹ میں غزہ میں ’خونریز جمعہ‘ کی منظرکشی کی ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق، غزہ سٹی کے جنوب مغرب میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے شہریوں پر اسرائیلی افواج کے حملے میں 12 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مزید 2 بچے اور ایک بالغ فرد قحط اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں، یوں اس تنازع کے دوران غذائی قلت سے اموات کی مجموعی تعداد 162 ہو گئی، جن میں 92 بچے شامل ہیں۔
اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ میں اب تک کم از کم 60 ہزار 332 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 47 ہزار 643 زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
17 سالہ عاطف ابو خاطر جو جنگ سے قبل مکمل صحت مند تھا، غذائی قلت کے باعث شہدا میں شامل ہو گیا، غزہ کے الشفا ہسپتال کے طبی ذرائع کے مطابق، اسے رواں ہفتے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ علاج کا جواب دینا بند کر چکا تھا۔
ادھر فلسطینی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خان یونس کے شمال میں اسرائیلی افواج نے فضائی حملے کیے ہیں جن میں کئی گھروں کو نشانہ بنایا گیا، ان حملوں میں الامَل محلے کے آس پاس کے علاقے متاثر ہوئے، تاہم اموات کی تعداد کے بارے میں رپورٹس میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
آج غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 فلسطینی، جن میں 12 امدادی اشیا کے منتظر افراد بھی شامل ہیں، شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے جنوب میں امداد کے متلاشی ایک ہجوم پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 فلسطینی شہید ہوئے، یہ تمام لوگ خوراک کی امداد حاصل کرنے کی امید میں وہاں جمع ہوئے تھے۔
’الجزیرہ عربی‘ کے مطابق الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح کے اوائل میں اسرائیلی فوج کے مزید مہلک حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں وسطی غزہ کے قصبے الزوَیدہ میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید ہوئے۔
الزوَیدہ کے مغرب میں ایک اور اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی شہید ہوا۔
نصیر ہسپتال کے ذرائع کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے مغرب میں بے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی جولیئٹ توما نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوجی طیاروں سے امدادی سامان گرانا زمین پر موجود شہریوں کے لیے خطرناک ہے۔
ایک انٹرویو میں توما نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کو اپنا کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور غزہ کے 20 لاکھ عوام تک انتہائی ضروری خوراک پہنچانے کا کہیں زیادہ آسان حل یہ ہے کہ اسرائیل، غزہ کی سرحدیں کھولے اور امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے دے۔
توما کے بیان کے بعد یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازرینی نے بھی کہا کہ موجودہ فضائی امداد زمینی ٹرکوں کے ذریعے امداد پہنچانے سے کم از کم ’100 گنا زیادہ مہنگی‘ ہے۔
لازرینی نے کہا کہ ٹرک طیاروں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ امداد لے کر آتے ہیں، ہمارے پاس 6 ہزار امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے تیار کھڑے ہیں، جہاں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
فلپ لازرینی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اگر فضائی امداد کے لیے سیاسی ارادہ موجود ہے تو اسی طرح کا سیاسی ارادہ سڑکوں کے راستے کھولنے کے لیے بھی ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، قحط کا واحد حل یہی ہے کہ غزہ کو امداد سے بھر دیا جائے۔