جھارکھنڈ بی جے پی کے 18 ارکان اسمبلی ایوان سے معطل، مارشلوں کے ذریعہ باہر نکال دیا گیا (ویڈیو)
جھارکھنڈ میں بی جے پی کے 18 ارکانِ اسمبلی کو 2اگست کو 2بجے دن تک اسمبلی سے معطل کردیا گیا جنہوں نے آج ایوان میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔
رانچی: جھارکھنڈ میں بی جے پی کے 18 ارکانِ اسمبلی کو 2اگست کو 2بجے دن تک اسمبلی سے معطل کردیا گیا جنہوں نے آج ایوان میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔
یہ ارکان اسمبلی گزشتہ روز مارشلوں کے ذریعہ اپوزیشن ارکان کو باہر نکالے جانے اور چیف منسٹر ہیمنت سورین کی جانب سے ان کے سوالات کا جواب دینے سے انکار پر احتجاج کررہے تھے۔ مارشلوں نے آج زعفرانی جماعت کے 18ارکانِ اسمبلی کو باہر نکال دیا کیونکہ معطل کئے جانے کے باوجود انہوں نے ایوان سے باہر جانے سے انکار کردیا تھا۔
قائد اپوزیشن امرباوری نے الزام لگایا کہ جھارکھنڈ میں ڈکٹیٹر شپ چل رہی ہے۔ سیشن کے آغاز سے پہلے ہی بی جے پی ارکان اسمبلی ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے تھے اور انہوں نے چیف منسٹر ہیمنت سورین سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ انہیں ایوان کے وسط میں چند دستاویزات پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
سیشن کے آغاز سے پہلے حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے درمیان گرماگرم بحث ہوئی۔ افراتفری کی صورتحال جاری رہنے پر اسپیکر رابندرناتھ مہاتو نے 18 بی جے پی ارکان اسمبلی کو معطل کردیا۔ معطل کئے جانے کے باوجود انہوں نے ایوان سے باہر جانے سے انکار کردیا۔
اسپیکر نے مارشلوں کو طلب کیا، جنہوں نے اپوزیشن ارکان کو نکال دیا۔ بی جے پی ارکان اسمبلی نے کل مارشلوں کے ذریعہ ایوان کے وسط سے باہر نکال دئے جانے پر اسمبلی کی لابی میں رات گذاری۔ وہ لوگ کلیدی مسائل بشمول بے روزگاری پر اپنے سوالات کے جواب دینے سے چیف منسٹر ہیمنت سورین کے انکار کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
اسپیکر رابندرناتھ مہاتو نے کہا کہ اسمبلی کی اخلاقیات کمیٹی اس معاملہ کی تحقیقات کرے گی اور ایک ہفتہ کے اندر انہیں رپورٹ پیش کرے گی۔ بعد ازاں انہوں نے ایوان کی کارروائی ساڑھے بارہ بجے دن تک ملتوی کردی۔
بی جے پی ارکان اسمبلی نے ایوان کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاست کی جے ایم ایم زیرقیادت حکومت کی ایما پر اسپیکر نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ قائد اپوزیشن امرباوری نے دعویٰ کیا کہ جمعرات کی حرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت ڈکٹیٹر بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ عوام سے متعلق مسائل پر ہمارے سوالات کا جواب دیں، جو کچھ بھی ہوا ہے وہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔