تلنگانہ

تلنگانه اسمبلی میں 2.91 لاکھ کروڑ کے تخمینہ مصارف کا مکمل بجٹ پیش

ڈپٹی چیف منسٹر و ریاستی وزیر فینانس بھٹی وکرامارکہ نے آج اسمبلی میں 2,91,159 (2.91لاکھ کروڑ)کروڑ روپے کے تخمینہ مصارف کا پہلا و مکمل بجٹ پیش کیا جس میں آمدنی مصارف کیلئے2,20,945 کروڑ روپے مختص کئے ہیں اور مجموعی سرمایہ مصارف کا تخمینہ33,487 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

حیدرآباد: ڈپٹی چیف منسٹر و ریاستی وزیر فینانس بھٹی وکرامارکہ نے آج اسمبلی میں 2,91,159 (2.91لاکھ کروڑ)کروڑ روپے کے تخمینہ مصارف کا پہلا و مکمل بجٹ پیش کیا جس میں آمدنی مصارف کیلئے2,20,945 کروڑ روپے مختص کئے ہیں اور مجموعی سرمایہ مصارف کا تخمینہ33,487 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کسانوں کے قرضوں کی معافی اسکیم ریونت ریڈی کا ایک انقلابی قدم، ڈاکٹر شجاعت علی کا بیان
تلنگانہ کے مختلف 35 کارپوریشن کے صدورنشین کا تقرر
محکمہ صحت و طب میں ملازمین کے تبادلوں کامنصوبہ
بھٹی وکرامارکہ نے دعوت افطار کے انتظامات کا جائزہ لیا
مسلم بھائیوں کو ماہ صیام کی چیف منسٹر کی مبارکباد

یہ کانگریس حکومت کا پہلا اور مکمل بجٹ ہے۔ بھٹی وکرامارکہ نے مالیاتی سال2024-25 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے اپنی ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تقریر کے دوران سابق بی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کا جب جب تذکرہ کیا بی آر ایس ارکان نے شوروغل کرتے ہوئے مداخلت کی کوشش کی تاہم ڈپٹی چیف منسٹر اپوزیشن جماعت کے ارکان کے اس شوروغل سے متاثر نہیں ہوئے اور اپنی بجٹ تقریر جاری رکھی۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے پس منظر میں عوام نے جدوجہد کے دوران جہاں کئی قربانیاں دی ہیں لیکن وہیں تشکیل ریاست کے 10 سال میں عوام نے جو ترقی کی توقعات کی تھیں وہ پوری نہیں ہوئی۔ سابقہ حکمرانوں نے سنہرے تلنگانہ کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ تمام محاذوں پرناکام ہوگئے۔

ترقی تو دور کی بات عوام کی فلاح وبہبود کو خطرہ لاحق ہوگیا اور تشکیل تلنگانہ کے وقت ریاست پر75ہزار کروڑ روپے کا قرض تھا جو 10سالوں میں بڑھ کر6لاکھ 71ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ تلنگانہ پانی، مالیا تی وسائل اور روزگار کے مواقع کے حصہ سے محروم تھا۔ کیونکہ سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں اور فصلوں کے سبب عملی طور پر ایسا نہیں ہوسکا۔ بدقسمتی سے کانگریس کو ورثہ میں ریاست کی خراب صورت حال ملی۔

مالیاتی مشکلات میں گھری ریاست کو سنبھالنا نئی حکومت کیلئے بہت بڑا چالینج ہے تاہم ہماری حکومت نے فضول اخراجات پر قابو پانے اور مالی نظم وضبط کو ٹھیک کرنے کے احساس کے ساتھ مختلف اقدامات کاآغاز کیا اور مالی مشکلات کے باوجود عوام کی فلاح وبہبود کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ گزشتہ دسمبر سے تاحال34,579 کروڑ روپے مختلف اسکیمات پر خرچ کئے۔ ہم نے مہا لکشمی،200 یونٹ مفت برقی سربراہی، رعیتو بھروسہ، اسکالرشپس وغیرہ بھی فراہم کئے۔

سابق حکومت مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات میں ناکام رہی۔ ہم نے31,786 ملازمتوں کے تقررات کے احکام جاری کئے۔ ہم مستقبل قریب میں ایک جاب کیلنڈر جاری کریں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ موازنہ صرف اعدا د وشمار کو ظاہر کرنا نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اقدار اور امنگوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہ موازنہ عوامی توقعات کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت نے جہاں سال2023-24 میں 3.2%شرح ترقی ریکارڈ کی ہے وہیں ہندوستانی معیشت نے7.6 فیصد اور تلنگانہ نے7.4 فیصد شرح ترقی درج کرائی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تلنگانہ کی شرح ترقی قومی شرح ترقی سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مصارف میں توازن برقرار رکھنے اور قرضوں پرانحصار کو کم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے کسانوں کے ایک لاکھ روپے قرض معافی کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ اقساط میں قرض کی رقم جاری کرنے سے کسانوں کو فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے برعکس کانگریس حکومت نے اپنے وعدے کے مطابق یکمشت 2لاکھ روپے قرض معافی کا اعلان کیا اور اس وعدے کو روبہ عمل بھی لا یا جارہے۔

ر یاست کی خراب مالی صورتحال کے باوجود ہم نے اس قرض معافی اسکیم کیلئے31ہزار کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔ ہماری حکومت نے رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت رقم کو15ہزار روپے تک بڑھا دیا ہے۔ اس سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ہماری حکومت نے زرعی مزدروں کو سالانہ12000 روپے مالی امداد کی فراہمی کی نئی اسکیم کا آغاز کیا۔ اس کے علاوہ زرعی بیمہ اور رعیتو نیشتم، دھان کیلئے بونس اسکیمات کا آغاز کیا گیا۔

ہماری حکومت نے دھرانی پورٹل کی بے قاعدگیوں کو دور کرنے کے اقدامات کے تحت یکم مارچ تک ایک لاکھ80 ہزار شکایتوں کی یکسوئی کی گئی۔ ہماری حکومت نے باغبانی اور آئیل پام کی کاشتکاری کے لئے اس موازنہ میں 737کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ مہالکشمی اسکیم کے تحت خواتین کو آرٹی سی بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کی گئی تاحال68.60 کروڑ روپے خواتین اس اسکیم سے فائدہ اٹھاچکی ہیں۔

حکومت نے500 روپے میں غریب خاندانوں کو گیاس سلنڈر فراہم کرنے کی اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ اس موازنہ میں اس اسکیم کیلئے723کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ اس طرح گرہا جیوتی اسکیم کیلئے اس موازنہ میں 2418کروڑ روپے رکھے ہیں، اندراماں انڈیلو اسکیم کے تحت ہم نے 4.5لاکھ مکانات تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ حکومت نے محکمہ سیول سپلائز کیلئے اس موازنہ میں 3,836کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔

پنچایت راج اور دیہی ترقیات کے اداروں کو مستحکم بنانے اور دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پنچایت راج و دیہی ترقیات کیلئے موازنہ میں 29,816 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ انہوں نے حیدرآباد کو عالمی شہر کے طور پر ترقی دینے کیلئے سابق کانگریس حکومت نے مختلف پروجیکٹس کاآغاز کیا تھا لیکن گزشتہ 10سال میں بی آر ایس حکومت نے حیدرآباد کو مکمل نظر انداز کردیا۔

کانگریس حکومت نے حیدرآباد کے اطراف سٹلائٹ ٹاؤن شپ کو فروغ دینے اور میٹرو ریل کی سہولتوں کو 5راہداریو۱ں کو جس میں، ناگول تا ایل بی نگر، چندرائن گٹہ اور میاں پور تا پٹن چیرو، ایل بی نگر تا حیات نگر شامل ہیں توسیع دینے کی تجویز ہے۔حکومت نے حیدرآباد میں اثاثہ جات کے تحفظ کیلئے حیدرآباد ڈیزاسٹر اینڈ اسیٹس پروٹیکشن ایجنسی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے تحت شہری ڈیزاسٹر کو روکنے کیلئے دیگر ریاستوں کے ساتھ تال میل کیا جائے گا۔ چیف منسٹر اس نئے ادارے کے صدرنشین ہوں گے۔ موازنہ میں موسیٰ ندی کو110کیلو میٹر تک ترقی دینے کیلئے اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور موسیٰ ندی کی ترقی، لندن کی تھمیزندی کے خطوط پر ترقی دی جائے گی۔ یہ پروجیکٹ حیدرآباد کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل اور ملک بھر کیلئے نمونہ ہوگا۔ حیدرآباد کی جامع ترقی کیلئے موازنہ میں 10ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ حیدرآباد کے اطراف آوٹر ریجنل روڈ کی ترقی کیلئے1525 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

خواتین واطفال کی بہبود کیلئے2736کروڑ، ایس سی اور ایس ٹی ڈیولپمنٹ کیلئے مجموعی طور پر50,180 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ موازنہ میں اقلیتوں کیلئے3003کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سال2023-24 کے بجٹ میں 2,200 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔

بجٹ میں اس سال بی سی ویلفیر کیلئے 9,200 کروڑ، صحت عامہ کیلئے11468 کروڑ، برقی شعبہ کیلئے 16,410 کروڑ، جنگلات وماحولیات کیلئے1064 کروڑ روپے، صنعتی شعبہ کیلئے2,762 کروڑ، انفارمیشن ٹکنالوجی کیلئے774 کروڑ، جبکہ آبپاشی کیلئے22301کروڑ، محکمہ تعلیمات کیلئے 21,292 کروڑ، آئی ٹی آئیز کی ترقی کیلئے300کروڑ روپے، محکمہ داخلہ کیلئے9,564کروڑ روپے، محکمہ عمارت و شوارع کیلئے5790 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کی یکسوئی کیلئے ایک مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہے۔

یہی وہ جذبہ ہے جس کے ذریعہ ہماری حکومت کام کررہی ہے۔ اور میں سال 2024-25 کا یہ بجٹ ایوان کی منظوری کیلئے پیش کرتا ہوں۔ریاستی وزیر امور مقننہ ڈی سریدھر بابو نے آج قانون ساز کونسل میں سالانہ بجٹ پیش کیا۔ پی ٹی آئی کے بموجب حکومت تلنگانہ نے جمعرات کے روز2.91 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں جملہ آمدنی2.21 لاکھ کروڑ روپے اور 33,487 کروڑ روپے کے تخمینہ سرمایہ مصارف بھی شامل ہیں۔

جملہ آمدنی کا تخمینہ 2,90,814 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ان میں اوپن مارکٹ کے57,000 کروڑ کے قرض بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے جن کے پاس فینانس کا قلمدان بھی ہے، آج اسمبلی میں کانگریس حکومت کا پہلا مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت، زراعت اور اس سے مربوط شعبہ جات کیلئے 72,659 کروڑ مختص کرنے کی تجویز رکھتی ہے علاوہ ازیں حکومت، موازنہ میں محکمہ تعلیمات کیلئے21,292 کروڑ روپے کے مصارف کی تجویز رکھتی ہے جبکہ محکمہ آبپاشی کیلئے22,301 کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں ہم پنچایت راج و دیہی ترقیات کیلئے 29,816 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کا قرض 6.71 لاکھ کروڑ روپے، تک پہونچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ10 برسوں کے دوران حکومت کے قرض میں بغیر کسی ترقی کے تناسب میں 10گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ کانگریس حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے 35118کروڑ روپے کا قرض حاصل کیا گیا حکومت نے 42892 کروڑ روپے کے قرض ادا کئے ہیں ان میں اصل رقم اور سود دونوں شامل ہیں۔

a3w
a3w