ایشیاء

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کے زوال کے بعد اقلیتوں پر 205حملے

بنگلہ دیش ہندو بدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل اور بنگلہ دیش پوجا ادجاپن پریشد نے جمعہ کے دن 84سالہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے نام کھلے مکتوب میں یہ اعداد و شمار پیش کئے، جنہوں نے عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی ہے۔

ڈھاکہ: ہندوتنظیموں کے بموجب بنگلہ دیش میں 5اگست کو شیخ حسینہ حکومت کے زوال کے بعد سے 52اضلاع میں اقلیتی فرقوں کے ارکان کو حملوں کے کم از کم 205واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

متعلقہ خبریں
پاکستان میں جبری شادیوں پر اقوام متحدہ کااظہارِ تشویش
پاکستانی ہندوؤں کو انتخابی عمل سے باہر کردیئے جانے کا احساس
اسٹیفنڈ میں تاخیر: اقلیتی ریسرچ اسکالرس قرض لینے پرمجبور
سبسیڈی لون کے درخواست گزاروں کا حج ہاؤز میں ہجوم
25 طلبہ کو نیٹ ایم ڈی اہلیتی امتحان کی کوچنگ پر 25 لاکھ روپے کے مصارف بے فیض

بنگلہ دیش ہندو بدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل اور بنگلہ دیش پوجا ادجاپن پریشد نے جمعہ کے دن 84سالہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے نام کھلے مکتوب میں یہ اعداد و شمار پیش کئے، جنہوں نے عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی ہے۔

اخبار ڈیلی اسٹار نے  یہ اطلاع دی۔ پیر کے دن 76سالہ شیخ حسینہ کے مستعفی ہوکر ہندوستان فرار ہونے کے بعد سے 52اضلاع میں اقلیتی فرقوں کے ارکان پر کم از کم 205حملے ہوئے۔

صدر یونٹی کونسل نرمل روساریو نے کہا کہ ہم پروٹیکشن چاہتے ہیں، کیونکہ ہماری زندگیاں تباہ کن حالت میں ہیں۔ ہم رات میں جاگ کر اپنے مکانوں اور مندروں کی حفاظت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا۔

 حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بحال کرے۔ انہوں نے محمد یونس سے گزارش کی کہ وہ اِس بحران کو جلد حل کریں۔ مکتوب پر بنگلہ دیش ہندوبدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل کے جنرل سکریٹری راناداس گپتا اور بنگلہ دیش پوجا ادجاپن پریشد کے صدر باسودیودھر نے دستخط کئے۔

مکتوب میں کہا گیا کہ جاریہ فرقہ وارانہ تشدد میں بنگلہ دیش کی اقلیتوں میں خوف و ہراس اور غیر یقینی پھیلادی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی مذمت ہوئی ہے۔ یونٹی کونسل کے رکن کاجل دیوناتھ نے کہا کہ کئی ہندوؤں نے دوسروں کے گھروں میں پناہ لی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بھی ایک دوست کے گھر میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔