سوڈان میں وبا کی نئی لہر سے 300 افراد جاں بحق
سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، جس سے 300 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیضے کے 11 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
خرطوم: سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، جس سے 300 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیضے کے 11 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران نے انفیکشنز کو بڑھا دیا ہے، جس میں ہیضہ بھی شامل ہے، جس سے 316 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں ڈینگی اور گردن توڑ بخار بھی پھیل رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں اموات کی شرح کے حساب سے ہیضے کی حالیہ وبائیں زیادہ مہلک رہی ہیں، ہیضہ آلودہ خوراک اور پانی میں پھیلنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے، اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی ضروری ہوتی ہے، لیکن خانہ جنگی کے باعث سوڈان میں اس حوالے سے حالات ابتر ہیں۔
ہیضہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو محض چند گھنٹوں کے اندر مار سکتی ہے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کو خاص طور پر اس سے خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ سوڈان میں لڑائی نے ملک میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے اور تشدد کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادھر بگڑتی صورت حال کے سبب سوڈان میں خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبد الفتاح البرہان نے ’ادری‘ کی راہ داری کھول دی ہے، اور چاڈ کے ساتھ بارڈر کراسنگ کو 3 ماہ تک استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام اور سعودی عرب نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد الفاشر شہر میں انسانی امداد پہنچانا ہے جہاں انسانی صورت حال ابتر ہو چکی ہے۔