700 ہندوستانی طلباء کو ملک بدری کا سامنا
کینیڈا سے 700 سے زائد ہندوستانی طلبہ کو ملک بدری کا سامنا ہے اس سے قبل شمالی امریکی ملک کے عہدیداروں کو پتہ چلا کہ ان کے داخلہ پیشکش مکتوبات جو تعلیمی اداروں کیلئے ہیں وہ فرضی ہیں۔
اوٹاوا: کینیڈا سے 700 سے زائد ہندوستانی طلبہ کو ملک بدری کا سامنا ہے اس سے قبل شمالی امریکی ملک کے عہدیداروں کو پتہ چلا کہ ان کے داخلہ پیشکش مکتوبات جو تعلیمی اداروں کیلئے ہیں وہ فرضی ہیں۔
انہیں سی بی ایس اے کی جانب سے ملک بدر ہونے کا مکتوب موصول ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان 700 طلباء نے ایجوکیشن مائیگریشن سرویسس موقوعہ جالندھر کے ذریعہ اسٹڈی ویزوں کی درخواستیں داخل کی تھیں جبکہ اس کی قیادت برجیش مشرا کرتے ہیں۔
انہوں نے سرکردہ تعلیمی ادارے ہمبر کالج میں داخلہ فیس کے بشمول تمام اخراجات کیلئے طلبہ سے 16 لاکھ روپے سے زائد رقم حاصل کی تھی لیکن اس میں طیارے کے ٹکٹس اور سیکوریٹی ڈپازٹس شامل نہیں تھے۔ 2018-19 میں تعلیمی بنیاد پر یہ طلباء کینیڈا گئے تھے۔
دھوکہ دہی کا اس وقت پتہ چلا جبکہ ان طلبہ نے مستقل سکونت(پی آر) کینیڈا میں حاصل کرنے کیلئے درخواست پیش کی تھی جس کی وجہ سے داخلہ پیشکش مکتوبات کی جانچ پڑتال کی گئی یعنی سی بی ایس اے نے دستاویزات کی جانچ کی جس کی وجہ سے طلباء کو ویزے جاری کئے گئے تھے۔
بعد ازاں داخلہ پیشکش مکتوبات جعلی پائے گئے۔ ماہرین نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر طلباء اپنی تعلیم پہلے ہی مکمل کرچکے ہیں۔ انہوں نے ورک پرمٹس حاصل کرتے ہوئے کام کا تجربہ بھی حاصل کرلیا ہے جس وقت انہوں نے پی آر کیلئے درخواست کی اس وقت وہ مصیبت میں پڑگئے۔
کینیڈا میں پہلی مرتبہ اپنی نوعیت کا ایک تعلیمی دھوکہ دہی واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دھوکہ بازی کا یہ بڑا واقعہ کینیڈا کیلئے درخواست گزاروں کی بڑی تعداد کا نتیجہ ہے۔
جالندھر کے کنسلٹنٹ جو گزشتہ 10 سالوں سے طلباء کو کینیڈا بھیج رہے ہیں۔انہوں نے انڈین اکسپریس کو بتایا کہ اس قسم کے دھوکہ دہی واقعات میں بہت سے عنصر شامل ہیں جن میں کالجس کے جعلی پیشکش مکتوبات سے لیکر ویزا کے حصول کے لئے طلباء کو جعلی فیس ادائیگی رسائد دینا ہے جو کالجس کی فیس ڈپازٹ کرنے کے بعد ہی جاری کئے جاتے ہیں‘ اس معاملہ میں بیشتر طلباء کو مماثل کالجس کے پیشکش مکتوبات فراہم کئے گئے جہاں وہ تعلیم حاصل نہیں کررہے تھے لیکن بعد ازاں وہ کینیڈا پہنچ گئے تھے۔
ان طلباء کو یاتو دوسرے کالجس میں منتقل کیاگیا تھا یا آئندہ تعلیمی میقات تک انتظار کرنے کی ہدایت دی گئی تھی جو وہ تعلیمی میقات نہیں جس کا اظہار ویزے کی درخواست کے وقت دستاویزات میں پیش کیاگیا تھا۔ کپورتھلہ کے ایک مسلمہ کنسلٹنٹ نے یہ بات بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی طلباء کی کثیر تعداد کینیڈا جانا چاہتی ہے اور طلباء کی اس انتہائی کوشش سے چند دھوکہ باز ایجنٹس فائدہ حاصل کررہے ہیں اور کینیڈا کے خانگی کالجس سے وہ سازباز بھی کررہے ہیں۔