حیدرآباد

مقبرہ سیدانی ماں، بادشاہی عاشور خانہ اور شیخ پیٹ سرائے کی تزئین نو کا فیصلہ

چیف سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اروند کمار نے ٹویٹر پر اس یادداشت مفاہمت کے متعلق اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرمتی وتزئین نو کے کاموں کا بہت جلد آغاز ہوگا۔

حیدرآباد: حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور ڈپارٹمنٹ آف ہرٹیج حکومت تلنگانہ کی جانب سے سیدانی ماں کا مقبرہ، بادشاہی عاشور خانہ اور شیخ پیٹ سرائے کی مرمت اور تزئین نو کے لئے آغاخاں ٹرسٹ فار لکچر کے ساتھ یاد داشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک کے آخری عشرے کی قدر کریں، دعاؤں اور نیکیوں میں وقت گزاریں: مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری
غزوہ بدر کی اہمیت: مولانا صابر پاشاہ نے اہل اسلام کو جرات و عزم کی نصیحت کی

چیف سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اروند کمار نے ٹویٹر پر اس یادداشت مفاہمت کے متعلق اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرمتی وتزئین نو کے کاموں کا بہت جلد آغاز ہوگا۔ اس یادداشت مفاہمت کو حیدرآباد کے عظیم تہذیب وتمدن کے ورثہ کے تحفظ کی سمت اہم قدم قرار دیتے ہوئے اروند کمار نے کہا کہ سیدانی ماں کا مقبرہ جس کی حفاظت ریاستی حکومت کے ذمہ ہے کو1833میں نواب عبدالحق دلیر جنگ نے اپنی والدہ کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔

 یہ مقبرہ قطب شاہی و مغلیہ طرز کی تعمیر کا شاہکار ہے۔ تاہم متواتر حکمرانوں کی جانب سے اس 131 سالہ تاریخی عمارت کو نظر انداز کردیا گیا تھا۔ مقبرے کی دیواروں سے پلاسٹر گررہا ہے جس کی وجہ سے مرمتی کاموں اور تزئین نو ناگزیر ہوگیا۔

 تھا اروند کمار نے کہا کہ چارمینار کے بعد حیدرآباد کی سب سے قدیم عمارت بادشاہی عاشور خانہ ہے۔ یہ عمارت تاریخی اعتبار سے کافی اہمیت کی حامل ہے۔ چارمینار کی تعمیر مکمل ہونے کے فوری بعد1591 میں بادشاہی عاشور خانہ کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی۔

 مسلسل نظر انداز کردئیے جانے سے یہ عمارت زبو حالی کا شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطب شاہی اور آصف جاہی دور میں ایک اور تاریخی عمارت شیخ ہیٹ سرائے ہے۔ ضلع گولکنڈہ کے قریب تین ایکر اراضی پر محیط یہ عمارت کی تعمیر و تزین نو کیا جائے گا۔

 ان امور کی تکمیل کے لئے حیدرآباد میٹرو پولیٹن، ڈیولپمنٹ اتھاریٹی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اربن مینجمنٹ اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے تعاون سے ان تاریخی عمارتوں کو نئی جان دی جائے گی۔