حیدرآباد

مقبرہ سیدانی ماں، بادشاہی عاشور خانہ اور شیخ پیٹ سرائے کی تزئین نو کا فیصلہ

چیف سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اروند کمار نے ٹویٹر پر اس یادداشت مفاہمت کے متعلق اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرمتی وتزئین نو کے کاموں کا بہت جلد آغاز ہوگا۔

حیدرآباد: حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور ڈپارٹمنٹ آف ہرٹیج حکومت تلنگانہ کی جانب سے سیدانی ماں کا مقبرہ، بادشاہی عاشور خانہ اور شیخ پیٹ سرائے کی مرمت اور تزئین نو کے لئے آغاخاں ٹرسٹ فار لکچر کے ساتھ یاد داشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد، شراب کی فروخت میں سرفہرست
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
شریعت پر عمل سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے: مفتی وجیہ اللہ سبحانی کا خطاب
ورک ورلڈ آرگنائزیشن فار ریلیجس اینڈ نالج تلنگانہ چیاپٹر کی عوامی خدمت
حمیرہ بیگم کو بغیر کسی کوچنگ کے سرکاری ملازمت حاصل کرنے پر نواب شیوا کمار گوڑ دی مبارکباد

چیف سکریٹری اربن ڈیولپمنٹ اروند کمار نے ٹویٹر پر اس یادداشت مفاہمت کے متعلق اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرمتی وتزئین نو کے کاموں کا بہت جلد آغاز ہوگا۔ اس یادداشت مفاہمت کو حیدرآباد کے عظیم تہذیب وتمدن کے ورثہ کے تحفظ کی سمت اہم قدم قرار دیتے ہوئے اروند کمار نے کہا کہ سیدانی ماں کا مقبرہ جس کی حفاظت ریاستی حکومت کے ذمہ ہے کو1833میں نواب عبدالحق دلیر جنگ نے اپنی والدہ کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔

 یہ مقبرہ قطب شاہی و مغلیہ طرز کی تعمیر کا شاہکار ہے۔ تاہم متواتر حکمرانوں کی جانب سے اس 131 سالہ تاریخی عمارت کو نظر انداز کردیا گیا تھا۔ مقبرے کی دیواروں سے پلاسٹر گررہا ہے جس کی وجہ سے مرمتی کاموں اور تزئین نو ناگزیر ہوگیا۔

 تھا اروند کمار نے کہا کہ چارمینار کے بعد حیدرآباد کی سب سے قدیم عمارت بادشاہی عاشور خانہ ہے۔ یہ عمارت تاریخی اعتبار سے کافی اہمیت کی حامل ہے۔ چارمینار کی تعمیر مکمل ہونے کے فوری بعد1591 میں بادشاہی عاشور خانہ کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی۔

 مسلسل نظر انداز کردئیے جانے سے یہ عمارت زبو حالی کا شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطب شاہی اور آصف جاہی دور میں ایک اور تاریخی عمارت شیخ ہیٹ سرائے ہے۔ ضلع گولکنڈہ کے قریب تین ایکر اراضی پر محیط یہ عمارت کی تعمیر و تزین نو کیا جائے گا۔

 ان امور کی تکمیل کے لئے حیدرآباد میٹرو پولیٹن، ڈیولپمنٹ اتھاریٹی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اربن مینجمنٹ اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے تعاون سے ان تاریخی عمارتوں کو نئی جان دی جائے گی۔