’جمہوریت کا مذاق‘: کے ٹی آر کا کانگریس پر منحرف ایم ایل ایز سے متعلق فیصلے پر شدید حملہ
آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راماراؤ (کے ٹی آر) نے تلنگانہ اسمبلی میں منحرف ایم ایل ایز سے متعلق اسپیکر کے فیصلے پر کانگریس پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے جمہوریت کا کھلا مذاق قرار دیا۔
بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راماراؤ (کے ٹی آر) نے تلنگانہ اسمبلی میں منحرف ایم ایل ایز سے متعلق اسپیکر کے فیصلے پر کانگریس پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے جمہوریت کا کھلا مذاق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اسمبلی کے فلور پر جمہوریت کا قتل کیا ہے۔
کے ٹی آر نے کہا کہ اس فیصلے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کو نہ آئین کی پروا ہے اور نہ ہی ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی کاپی ہاتھ میں لے کر تصاویر کھنچوانا آئین کی پاسداری نہیں کہلاتا۔
راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ وہ تاریخ میں ایک ایسے نااہل رہنما کے طور پر یاد رکھے جائیں گے، جو اینٹی ڈیفیکشن قانون کا احترام نہ کر سکے، حالانکہ یہ قانون ان کے والد مرحوم راجیو گاندھی نے نافذ کیا تھا۔
بی آر ایس قائد نے کانگریس پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پارٹی ان ایم ایل ایز کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، جنہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ "ترقی” کے نام پر پارٹی تبدیل کر چکے ہیں۔
کے ٹی آر نے الزام عائد کیا کہ کانگریس منحرف ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے سے صرف اس خوف کی وجہ سے پیچھے ہٹ رہی ہے کہ کہیں ضمنی انتخابات کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے دیہات میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے دو سالہ اقتدار کے خلاف سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے، خاص طور پر پنچایت انتخابات کے پیش نظر۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کا معاشرہ بخوبی سمجھتا ہے کہ کانگریس پارٹی کارروائی میں تاخیر صرف عوامی ردعمل کے خوف سے کر رہی ہے۔
کے ٹی آر نے اس بات پر بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ کانگریس نے ابتدا سے ہی آئین کا مذاق اڑایا ہے، خواہ وہ وزیر اعلیٰ کا خود بی آر ایس ایم ایل ایز کے گھروں پر جا کر انہیں پارٹی بدلنے کی ترغیب دینا ہو یا اب اسپیکر کے ذریعے فیصلہ کروانا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اسپیکر نے کانگریس قیادت کے دباؤ میں آ کر فیصلہ سنایا اور سپریم کورٹ کے فیصلوں اور اینٹی ڈیفیکشن قانون کی روح کو نظر انداز کیا۔
بی آر ایس کارگزار صدر نے کہا کہ اسپیکر کا فیصلہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے اور بی آر ایس پارٹی اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی جمہوری اقدار اور آئینی اصولوں کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔