تلنگانہ

نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے: صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ کا مطالبہ

جمعیۃ علماء تلنگانہ کے صدر حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے ایک مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔

حیدرآباد: جمعیۃ علماء تلنگانہ کے صدر حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے ایک مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے نبی ﷺ کی تعلیمات پر زور دیا
قرآن مجید میں پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت اور کامیابی و کامرانی کا سامان موجود ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
تلنگانہ آئیکون ایوارڈز کا دوسرا ایڈیشن متنوع شعبوں میں ٹریل بلزرز کی نمایاں کامیابیوں کا جشن
ضلع وقارآباد: ڈی ایس سی میں دونوں بہنوں نے حاصل کی سرکاری ملازمت
بسوں میں مفت سفر کی سہولت، مسافرین کی تعداد میں اضافہ، خواتین کی شکایت

یہ بیان حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب مدظلہ صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر جاری کیا گیا ہے، جس میں اتر پردیش کے ضلع غازی آباد کے مند مہنت پتی نر سنگھا کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں کی جانے والی گستاخی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

پتی نر سنگھا نے اپنے توہین آمیز کلمات سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا اور مذہبی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی، جس پر فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب کی زیر نگرانی جمعیۃ علماء ضلع نارائین پیٹ کے صدر مولانا عبد القوی صاحب، مولانا عباس صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع گدوال، مولانا اکبر خان صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع نلگنڈہ، مفتی عبدالسلام صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع سدی پیٹ، مولانا عبد الورث صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع ونرپرتی، حافظ افسر مظہری، حافظ محمد عقیل صدر جمعیۃ علماء بودھن، مفتی اسلم سلطان صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع سنگاریڈی، مولانا مصباح الدین جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء سداسیوپیٹ، مولانا مظہر صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع جگتیال، مولانا مصدق صاحب القاسمی صدر جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد سمیت جمعیۃ علماء کے دیگر ذمہ داران نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر نر سنگھا کے خلاف شکایات درج کروائیں۔ ان شکایات میں اس شرپسند کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔

جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ پتی نر سنگھا نہ صرف نفرت پھیلانے والا شخص ہے، بلکہ وہ بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس مرتبہ اس نے تمام حدیں پار کر دی ہیں، جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کے بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں، بلکہ ملک کے امن و امان کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہیں۔ ان بیانات کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانا اور ملک کی استحکام کو متاثر کرنا ہے۔

جمعیۃ علماء تلنگانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے ایک مانیٹرنگ سسٹم فوری طور پر نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن و سلامتی کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ مزید کہا گیا کہ ہندوستان کا آئین ہر مذہب کے احترام کی ضمانت دیتا ہے، اور ایسی نفرت انگیز تقاریر نہ صرف قانونی طور پر جرم ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی ناقابل برداشت ہیں۔ اگر حکومت نے فوری کارروائی نہیں کی، تو یہ عناصر کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا۔

جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر ملک بھر میں اس واقعہ کے خلاف پولیس شکایات اور میمورنڈم کے سلسلے بھی جاری ہیں۔ جمعیۃ علماء نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ توہین رسالت کے مجرم کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی رہے گی۔