حیدرآباد

مسلمان قابلِ احترام ہے: حج ہاؤس کے امام و خطیب مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی کے خطیب و امام مسجد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اسلام نے مسلمان کی عزتِ نفس کو ہر حال میں قابلِ احترام قرار دیا ہے

حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی کے خطیب و امام مسجد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اسلام نے مسلمان کی عزتِ نفس کو ہر حال میں قابلِ احترام قرار دیا ہے، چاہے وہ شخص گناہگار ہی کیوں نہ ہو۔ اگر کوئی سزا یافتہ بھی ہو تو اسے گالی دینا یا برا بھلا کہنا اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔

متعلقہ خبریں
نکاح انسانی فطرت کی تکمیل اور معاشرتی استحکام کا ضامن ہے – فکری نشست سے مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
مادری زبانوں کی حفاظت و ترویج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے: وزیر اقلیتی بہبود سے وفد کی ملاقات
حیدرآباد: نبی کریم ﷺ سے محبت کا اصل تقاضہ آپ کی تعلیمات پر عمل ہے – مغل پورہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول میں جلسہ تقسیم انعامات
حیدرآباد کا فینانشیل ڈسٹرکٹ — شہر کے اندر ایک نیا شہر، کرایوں میں زبردست اضافہ اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند
حیدرآباد: محبت رسول ﷺ کا حقیقی پیمانہ اطاعت و احترام ہے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

عزتِ نفس مجروح کرنے سے توبہ کی راہ رک سکتی ہے

مولانا نے فرمایا کہ کسی کو برا کہنے سے ہو سکتا ہے وہ شخص اپنی اصلاح کے بجائے برائی پر جم جائے اور توبہ و استغفار کی طرف آنے سے رک جائے۔ مسلمان وہی ہے جو انسانی عزت و وقار کا لحاظ رکھے، کیونکہ ہر مسلمان انسان ہے اور انسان قابلِ تکریم ہے۔


قرآن و سنت کی روشنی میں مسلمان کی پہچان

مولانا صابر پاشاہ نے فرمایا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان کی پہچان اس طرح کرائی ہے کہ:

"جس نے اپنا چہرہ اللہ کے لیے جھکا دیا اور نیک عمل کیا، اس کے لیے اس کا اجر رب کے پاس ہے۔” (البقرہ: 112)

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام صرف نام کا نہیں، عمل کا دین ہے۔ مسلمان وہی ہے جو اپنی زندگی کے ہر شعبے میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اختیار کرے۔


سچا مسلمان: قول و عمل میں بہترین

سورۃ حم السجدہ کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا:

"اور اس سے بہتر کس کی بات ہو سکتی ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں۔” (حم السجدہ: 33)

یعنی قول احسن اور عمل احسن ہی کردارِ مسلم کی اصل علامتیں ہیں۔ جو شخص اپنی زبان سے بہترین کلام کرے اور اپنے عمل سے نیکی پھیلائے، وہی حقیقی مسلمان ہے۔


مسلمان کی زبان: محبت یا نفرت کا ذریعہ

مولانا نے بخاری شریف کی حدیث کے حوالے سے کہا کہ:

"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”

انہوں نے کہا کہ زبان کا صحیح استعمال معاشرتی ہم آہنگی کا سبب ہے، جبکہ اس کا غلط استعمال نااتفاقی، نفرت اور فساد کا ذریعہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبان کے زخم کبھی مندمل نہیں ہوتے، اس لیے ہر مسلمان کو اپنی زبان پر قابو رکھنا ضروری ہے۔


اسلام اطاعت اور انسان دوستی کا دین ہے

مولانا نے آخر میں کہا کہ اسلام ہمیں محبت، احترام، اور عدل کا سبق دیتا ہے۔ ایک سچا مسلمان وہی ہے جو نہ صرف دوسرے مسلمانوں بلکہ ہر انسان کے لیے باعثِ امن و سلامتی ہو۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآنی اور نبوی تعلیمات کو اپنی عملی زندگی میں اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔