آندھراپردیش

حکمراں جماعت وائی ایس آر سی پی کو دھکہ

آندھراپردیش میں حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی(وائی ایس آر سی پی) کو اس وقت بڑا دھکہ لگا تھا جبکہ حلقہ منگل گیری کے پارٹی ایم ایل اے‘ اے کرشنا ریڈی نے پیر کے روز اسمبلی اور پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

امراوتی: آندھراپردیش میں حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی(وائی ایس آر سی پی) کو اس وقت بڑا دھکہ لگا تھا جبکہ حلقہ منگل گیری کے پارٹی ایم ایل اے‘ اے کرشنا ریڈی نے پیر کے روز اسمبلی اور پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

متعلقہ خبریں
جگن کے دور میں مائننگ اسکام، سی بی آئی تحقیقات ناگزیر، بڑی مچھلیوں کو پکڑنے شرمیلا کا زور
39 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وائی ایس آر سی پی کا عملاً صفایا
ٹی ڈی پی کے قائدین گھروں پر نظر بند
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری
وائی ایس وویکا نندا قتل کے ملزم دستگیر کے والد حملہ میں زخمی

رام کرشنا ریڈی جن کا چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کے قریبی افراد میں شمار کیاجاتا ہے‘ نے اسپیکر کے غیاب میں ان کے او ایس ڈی کو مکتوب استعفیٰ حوالہ کیا۔ ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں کوبتایا کہ وہ‘ اسپیکر کے فارمیٹ میں استعفیٰ دے چکے ہیں اور میں نے اسپیکر سے استعفیٰ کو قبول کرنے کی گزارش بھی کی ہے۔

رام کرشنا ریڈی نے کہا کہ وہ بہت جلد استعفیٰ دینے کی وجوہات منظر عام لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ گنجی چرنجیوی کو حلقہ منگل گیری کا پارٹی انچارج بنائے جانے پر وہ ناخوش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے ایک گروپ نے آئندہ سال منعقد شدنی اسمبلی انتخابات میں انہیں ٹکٹ نہ دینے کے مطالبات پر بھی مجھے دکھ ہوا ہے۔

اے آر کے نام سے مشہور رام کرشنا ریڈی نے 2019 کے انتخابات میں تلگودیشم پارٹی کے جنرل سکریٹری این لوکیش کو شکست دی تھی۔ یہ حلقہ‘ امراوتی کیپیٹل ریجن میں شامل ہے۔ امراوتی لینڈ مسائل پر انہوں نے اس وقت کی ٹی ڈی پی حکومت کے خلاف کئی مقدمات دائر کئے تھے۔

اے آر کے نے کہا کہ وہ کانگریس پارٹی میں اس وقت سے سرگرم تھے جب چیف منسٹر جگن کے والد راج شیکھر ریڈی بھی پارٹی میں تھے۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ کانگریس نے مجھے 2004 اور 2009 کے انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیا‘ مگر اس کے باوجود وہ‘ وائی ایس آر اور پارٹی کے وفادار رہے۔ اے آر کے نے دو میعاد تک بحیثیت ایم ایل اے خدمات کا موقع فراہم کرنے پر چیف منسٹر جگن سے اظہار تشکر کیا۔