حیدرآباد

میلاد جلوس کی تنسیخ پر اعتراض کرنے والوں کیخلاف کارروائی!، 2 نوجوانوں کی کونسلنگ

ان دو نوجوانوں کو کچھ گھنٹوں کے لئے پولیس اسٹیشن طلب کرکے انہیں سمجھایا گیاکہ وہ حالات کی نزاکت کو محسوس کریں اور کوئی ایسا اقدام نہ کریں کہ مسلم نوجوان‘ جوش میں آکر ٹولیوں کی شکل میں شہر میں گشت لگانے لگیں۔

حیدرآباد: نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر حیدرآباد میں گزشتہ چند برسوں سے منصرم کیا جانے والا ’مرکزی میلاد جلوس‘ اس مرتبہ ملتوی کردیا گیا چونکہ 12 / ربیع الاول کے دن 28 / ستمبر کو گنیش وسرجن جلوس بھی نکالا جائے گا۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہیں رہا
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال
سعودی پرنس محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ملتوی
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
حیدر آباد کو بھاگیہ نگر بنانے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی مہم

سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا نے امسال جلوس نہ نکالنے کا اعلان کردیا ہے جس پر اس وفاق میں شامل چند تنظیموں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس جلوس کے انتظامات سے جڑے کچھ لوگوں نے یکطرفہ فیصلہ کے اعلان پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

 اس اثناء میں چند افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ تنظیموں کی جانب سے اگر جلوس نکالا نہ بھی جائے تو نوجوان اپنے طور پر جلوس نکالیں گے۔

اس کو شر پسندی/اشتعال انگیزی پر محمول کرتے ہوئے پولیس ایسے لوگوں کو طلب کرتے ہوئے انہیں متنبہ کررہی ہے کہ اگر شہر کا امن و امان بگڑتا ہے تو انہیں قصور وار متصور کیا جائے گا چونکہ مرکزی جلوس کا اہتمام کرنے والے وفاق نے ہی رضاکارانہ طور پر جاریہ سال جلوس نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسے میں نوجوان 12 /ربیع الاول کو اپنے طور پر ٹولیوں کی شکل میں گھروں سے نکل کر سڑکوں پر گشت کرنے لگیں گے تو حالات کے بگڑنے کا خدشہ لاحق ہے چونکہ اسی دن گنیش وسرجن جلوس منصرم ہوگا۔ سٹی پولیس ایسے لوگوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے جو میلاد جلوس کی تنسیخ پر ناقدانہ رائے کا اظہار کررہے ہیں۔سوشل میڈیا خاص کر فیس بک‘ ایکس‘ انسٹا گرام اور واٹس ایپ پوسٹس پر پولیس کی کڑی نظر ہے۔

 ذرائع کے مطابق تاحال اب تک دو نوجوانوں کومتعلقہ پولیس اسٹیشنوں میں طلب کرتے ہوئے ان سے باز پرس کی گئی ہے جب کہ ایک تنظیم کے سربراہ کو بھی پابند کیا گیا کہ وہ میلاد جلوس کے ضمن میں بیان بازی سے گریز کریں۔

ان دو نوجوانوں کو کچھ گھنٹوں کے لئے پولیس اسٹیشن طلب کرکے انہیں سمجھایا گیاکہ وہ حالات کی نزاکت کو محسوس کریں اور کوئی ایسا اقدام نہ کریں کہ مسلم نوجوان‘ جوش میں آکر ٹولیوں کی شکل میں شہر میں گشت لگانے لگیں۔

 پولیس عہدیداروں نے انہیں سمجھایا کہ اگر اس دن گنیش وسرجن کا مرکزی جلوس کا انصرام نہیں ہوتا تو پولیس کو میلاد جلوس نکالے جانے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔

 انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ بیک وقت دو جلوسوں کے لئے علحدہ علحدہ روٹس مقرر کرنا بھی ممکن نہیں ہے اس لئے مسلم برادری کے ذمہ داروں نے بڑی دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر میلاد جلوس نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں اپنے بڑوں کے فیصلہ کا احترام کرنا چاہئے۔ انہیں اس تاکید کے ساتھ چھوڑ دیا گیا کہ آئندہ وہ احتیاط کریں اور اس خصوص میں کسی قسم کے پوسٹس شیئر کرنے سے گریز کریں۔

a3w
a3w