مختصر توقف کے بعد حائیڈرا کی دوبارہ انہدامی کارروائی، بے گھر افراد کو روتے دیکھا گیا (ویڈیوز)
غیرمجاز تعمیرات کے خلاف اپنی مہم کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ اسیٹس پروٹیکشن ایجنسی (حائیڈرا) نے گریٹر حیدرآباد میں اتوار کے روز انہدامی کارروائی انجام دی۔
حیدرآباد: غیرمجاز تعمیرات کے خلاف اپنی مہم کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ اسیٹس پروٹیکشن ایجنسی (حائیڈرا) نے گریٹر حیدرآباد میں اتوار کے روز انہدامی کارروائی انجام دی۔
ذخائر آب میں تجاوزات کے خلاف کارروائی میں مختصر توقف کے بعد اس نئے ادارہ حائیڈرا نے پولیس کی سخت سیکوریٹی کے درمیان کوکٹ پلی میں نلہ چیروو میں 16 شیڈس کو منہدم کردیا۔ حکام نے رہائشی عمارتوں کے سوا غیرمجاز ڈھانچوں کو منہدم کردیا۔ یہ ڈھانچے‘ نلہ چیروو کے ایف ٹی ایل (فل ٹینک لیول) اور بفر زون کی اراضیات پر تعمیر کئے گئے تھے۔
عہدیداروں کے مطابق نلہ چیروو جھیل کا جملہ ایریا 27.14 ایکڑ اراضی تھا اس میں 7 ایکڑ ایف ٹی ایل اور ایک بفر زون شامل ہے جس پر قبضہ جات کئے گئے تھے۔ بفر زون کی 4 ایکڑ اراضی پر 50 سے زائد ڈھانچے بشمول اپارٹمنٹ عمارتیں تعمیر کی گئی تھیں۔ ایف ٹی ایل پر مزید 25 عمارتیں اور 16 شیڈس تعمیر کئے گئے تھے۔
حائیڈرا نے ضلع سنگاریڈی کے امین پور بلدیہ کے تحت کشٹا ریڈی پیٹ میں غیرمجاز ڈھانچوں کے بشمول تعمیر شدہ اپارٹمنٹ عمارتوں اور ولاس کو بھی منہدم کردیا۔ حائیڈرا جس نے 16 غیرقانونی ڈھانچوں کی نشاندہی کی تھی‘ نے محکمہ ریونیو اور بلدی حکام کے تعاون سے انہدامی کارروائی شروع کی۔
ان میں زیادہ تر ڈھانچے‘ بی آر ایس سے وابستہ مقامی قائدین کے بتائے گئے ہیں۔ انہدامی کارروائی کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیں کی جانب سے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ حکام نے بڑی کرینوں کی مدد سے ایک ہاسپٹل کی عمارت اور ایک تین منزلہ عمارت جو ان غیرمجاز ڈھانچوں میں شامل تھی‘ کو منہدم کردیا۔
متاثرہ رہائشی عوام نے الزام عائد کیا کہ انہیں نوٹس دیئے بغیر انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ ان میں کئی افراد کو جو اس کارروائی میں بے گھر ہوئے ہیں‘ روتے‘ بلکتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک نوجوان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس انہدامی کارروائی سے میری زندگی بکھر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ مکان کی تعمیر پر لاکھوں روپے خرچ کرچکے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ 7 ماہ کی حاملہ ہے۔
ایسے وقت میں وہ بے گھر ہوگئے ہیں‘ جب ہم خوشحالی کی طرف بڑھ رہے تھے ان مکینوں نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ انہیں کچھ وقت دے کیونکہ وہ جائیدادیں خریدنے کے لئے بھاری قرض حاصل کرچکے ہیں مگر حکومت نے ان کی ایک نہیں سنی‘ اس انہدامی کارروائی کے نتیجہ میں وہ بے گھر ہوگئے ہیں۔