شمالی بھارت
ٹرینڈنگ

گیان واپی، متھرا کے بعد اب اجمیر شریف کی درگاہ بھی ہندو شرپسندوں کے نشانہ پر

ہندوتوا تنظیم مہارانا پرتاب سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کو گراکر بنائی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ درگاہ بن جانے کے باوجود بھی ہندو یہاں بڑی تعداد میں منت مرادیں مانگتے آرہے ہیں۔

نئی دہلی: ایک ہندوتوا تنظیم کا دعویٰ ہے کہ راجستھان میں واقع مشہور ومعروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ اجمیر شریف کسی زمانے میں ہندوؤں کا ایک مقدس مندر ہوا کرتی تھی۔

متعلقہ خبریں
درگاہ حضرت امراللہ شاہؒ کیلئے جاری 20 لاکھ روپے کا تغلب۔ رقم لوٹانے ایک ہفتہ کی مہلت
خواجہ معین الدین چشتی کی ماہانہ چھٹھی روایتی انداز میں منائی گئی
زندہ جلائی گئی معذور کمسن لڑکی فوت تحقیقات کیلئے چیف منسٹر کا حکم
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
پارلیمنٹ سیکیوریٹی میں نقائص، راجستھان کے ناگور سے موبائل فونس کے ٹکڑے برآمد

میڈیا کے مطابق ہندوتوا تنظیم مہارانا پرتاب سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ بھی بابری مسجد کی طرح مندر کو گراکر بنائی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ درگاہ بن جانے کے باوجود بھی ہندو یہاں بڑی تعداد میں منت مرادیں مانگتے آرہے ہیں۔

یہ دعویٰ مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے چیف منسٹر بھجن لال شرما کو لکھے ایک خط میں کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم طویل عرصہ سے درگاہ کی حقیقت جاننے کیلئے تحقیق کررہی تھی۔

مہارانا پرتاب سینا نے چیف منسٹر راجستھان سے بابری مسجد اور گیان واپی مسجد کی طرح درگاہ اجمیر کے مندر ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری ان کوششوں کو کانگریس حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن مودی حکومت سے ہمیں کافی امیدیں وابستہ ہیں۔

انتہاپسند ہندو رہنما نے چیف منسٹر راجستھان بھجن لال شرما کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اجمیر شریف درگاہ کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔

راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے سے پہلے بھی اسی انتہا پسند ہندو رہنما نے اُس وقت کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کو خط لکھ کر محکمہ آثار قدیمہ سے درگاہ کا سروے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی شواہد سے اس مقام پر ہندو مندر کی موجودگی کا پتہ چل سکتا ہے۔

یاد رہے کہ مودی سرکار بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرچکی ہے اور 700 سال قدیم گیانواپی مسجد کو مندر ثابت کرنے کے لیے آرکیالوجیکل سروے کروا رہی ہے۔