مشرق وسطیٰ

حماس حملے کے بعد اسرائیل میں کاروبار بھی تباہ

فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر بھرپور کارروائی کی جس کے نتیجے میں نہ صرف سیکڑوں اسرائیلی ہلاک ہوئے بلکہ اسرائیل کی مارکیٹیں بند اور کاروبار بھی تباہ ہوگیا۔

یروشلم: فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر بھرپور کارروائی کی جس کے نتیجے میں نہ صرف سیکڑوں اسرائیلی ہلاک ہوئے بلکہ اسرائیل کی مارکیٹیں بند اور کاروبار بھی تباہ ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی فوجی حماس کے سامنے بری طرح ناکام : امریکی انٹلیجنس
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
رفح پر اسرائیلی حملہ، خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
اسرائیل میں ویسٹ نائل بخار سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہو گئی

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس کے حملے کے اگلے روز اتوار کو اسرائیلی اسٹاک مارکیٹ اور بانڈز کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی اور بہت سے کاروبار بند ہوگئے۔

تل ابیب شیئر انڈیکس (ٹی اے125)، (ٹی اے35)7فیصد کم ہوگئے، جس کی وجہ سے 2.2بلین شیکلز (ڈالر573 ملین) کے کاروبار پر بینکنگ شیئرز(ٹی ای ایل بینک فائیو) میں 9فیصد کمی واقع ہوئی اور سرکاری بانڈ کی قیمتیں بھی گرگئیں۔اس حوالے سے لیڈر کیپٹل مارکیٹس کے چیف اکانومسٹ جوناتھن کاٹز نے کہا ہے کہ جنگی کارروائیوں کا یہ دور پچھلے ادوار سے زیادہ طویل اور شدید ہونے کی توقع ہے جس کے معیشت اور مالیاتی بجٹ پر واضح طور پر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

غزہ میں حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے جن میں سے کچھ تل ابیب تک بھی پہنچے، جس کی وجہ سے متعدد ایئر لائنز نے اسرائیل آنے اور جانے والی کئی پروازیں معطل کردیں۔

وزیر خزانہ بزیلیل سموٹرچ نے کہا ہے کہ انہوں نے وزارت کے تمام محکموں کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ وہ جنگ کے انتظام میں مدد کے لیے درکار بجٹ فوری طور پر فراہم کریں۔اس حوالے سے ترجمان بینک آف اسرائیل نے کہا ہے کہ جنگ سے ہونے والے معاشی نقصان کا فوری اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن 2014میں غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ 50 روزہ جنگ میں 3.5 بلین شیکل یا مجموعی جی ڈی پی کو 0.3 فیصد نقصان پہنچا تھا تاہم مرکزی بینک نے 2023اور 2024 میں 3 فیصد معاشی ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔

گزشتہ روز کے واقعات کے بعد تمام اسکول بھی بند تھے اور بہت سی کمپنیوں نے کارکنوں کو چھٹی دے دی تھی اس کے علاوہ سپر مارکیٹوں اور فارمیسیوں کے علاوہ زیادہ تر اسٹورز بھی بند کردیے گئے تھے۔

اسرائیل کی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر رون ٹومر نے کہا کہ فیکٹریاں اب بھی خوراک اور دیگر ضروری مصنوعات کی کمی کے خدشات کو محدود کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، ہنگامی حالات میں بھی اسرائیل کے باشندوں کو کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی۔