حیدرآباد

منگوڈمیں کامیابی کے بعد ٹی آرایس کیڈرکے حوصلے بلند

ٹی آرایس قائدین کاماننا ہے کہ بی جے پی کی دوسری ریاستوں میں اختیارکردہ حکمت عملی تلنگانہ میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ٹی آرایس قیادت جواب تک دفاعی موقف اختیار کیئے ہوئے تھی اب جارحانہ موقف اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔

حیدرآباد: منگوڈضمنی انتخاب میں کامیابی کے بعد ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ٹی آرایس قائدین‘ پارٹی کی مسلسل تیسری میعاد میں کامیابی کے متعلق پرامید ہیں۔ پارٹی قیادت کومکمل یقین ہوچکا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں اپنی حلیف جماعتوں کے ساتھ تمام 119حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔

ریاست سے بی جے پی اورکانگریس کاوجودختم ہوجائے گا۔ ٹی آرایس قائدین کاماننا ہے کہ بی جے پی کی دوسری ریاستوں میں اختیارکردہ حکمت عملی تلنگانہ میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ٹی آرایس قیادت جواب تک دفاعی موقف اختیار کیئے ہوئے تھی اب جارحانہ موقف اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔

دوباک اور حضورآباد کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد فکر مندنظرآرہی ٹی آرایس میں منگوڈکی کامیابی نے اعتماد بحال کرنے کا کام کیا۔ اب تک بنڈی سنجے کے بیانات کی محض مذمت کرنے تک اکتفاء کرنے والی ٹی آرایس قیادت اب جوابی وار کرنے پر اتر آئی ہے۔

 بندڈی سنجے کی حرکتوں کو بچکانہ قرار دیتے ہوئے صدر ریاستی بی جے پی کو ریاست کے مفادات کے تحفظ وتکمیل کرنے کا مشورہ دیا جارہاہے۔پارٹی کے کارگزار صدر کے ٹی راماراؤ‘منگوڈمیں ٹی آرایس کو ملی کامیابی پر کافی پرجوش دکھائی دے رہے ہیں۔

 انہوں نے راست طورپروزیر اعظم نریندر مودی پر تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ منگوڈکے عوام نے مودی کے کارپوریٹ اداروں کے موافق پالیسی کومسترد کردیا۔دولت کے سہارے رائے دہندوں پراثر انداز ہونے بی جے پی کی کوشش‘مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کا طریقہ کار تلنگانہ میں ناکام ثابت ہواہے۔

بی جے پی کی ڈرامہ کمپنی جس کی قیادت نریندر مودی اورامیت شاہ کررہے ہیں نے بھارت راشٹراسمیتی کوناکام بنانے اور کے سی آر کوتلنگانہ تک محدود رکھنے کی سازش رچی تھی مگر عوام نے اس سازش کو ان کے ہی منہ پر ماردیا۔تلنگانہ میں دستور کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کومنگوڈ کے عوام نے مسترد کردیا۔

ٹی آرایس کے اراکین اسمبلی کوخریدتے ہوئے پارٹی کو کمزور کرنے اورحکومت گرانے بی جے پی کی حرکتیں عوام کوپسند نہیں آئی ہیں۔ اس لئے اب بی جے پی کوچاہئے کہ وہ منگوڈکے عوام کے فیصلہ سے سبق لیتے ہوئے اس طرح کی غیر جمہوری کوششوں کوترک کردئے۔بصورت دیگر ساری ریاست میں منگوڈکے طرز کے فیصلہ دہرائے جائیں گے۔

ٹی آرایس قائدین کے لب ولہجہ کودیکھتے ہوئے صاف محسوس ہوتاہے کہ اب ان قائدین میں قومی سطح پر بی جے پی سے ٹکرانے کے لئے درکار حوصلہ حاصل ہوچکا ہے۔

a3w
a3w