حیدرآباد
ٹرینڈنگ

لال دروازہ مندر کیلئےخصوصی فنڈس کیلئے اکبر اویسی کا مطالبہ ، چیف منسٹر نے فوری 20 کروڑ روپئے جاری کردیئے (ویڈیو)

یہ بیان اسمبلی میں ایک اہم موقع پر سامنے آیا، جہاں ریاستی حکومت مختلف ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پر بات چیت کر رہی تھی۔ اکبرالدین اویسی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کے تمام مذہبی مقامات کو برابر کی اہمیت دی جانی چاہیے اور حکومت کو ان کی ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنے چاہئیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں جاری بجٹ سیشن کے دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی نے لال دروازہ مندر کیلئے خصوصی فنڈ مختص کرنے کی درخواست کی۔ اس مطالبہ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے 20 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی
کابینہ کے فیصلوں پر بحث، چیف منسٹر ریونت ریڈی کی وضاحت
آرام گھر فلائی اوور کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
اسمبلی سیشن کا کل سے دوبارہ آغاز

اسمبلی میں خطاب کے دوران اکبرالدین اویسی نے کہا، "میں بار بار کہہ رہا ہوں، اُس وقت بھی کے سی آر صاحب اٹھے اور کہا، ‘ اکبر صاحب، آپ بہت سیکولر بات کر رہے ہیں، آپ بہت اچھا کر رہے ہیں، ہم 20 کروڑ روپے دے رہے ہیں، لال دروازہ مندر کے لیے۔’ یہ ایک بڑے شہر کا ایک بڑا مندر ہے، اس کے ساتھ ایک بازار بھی ہے، افضل مارکیٹ۔ وہاں جو لوگ موجود ہیں، اگر انہیں متبادل زمین فراہم کر دی جائے، تو ہم اس لال دروازہ مندر کو مزید بڑا بنا سکتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو ہندوتوا کا نعرہ لگاتے ہیں، جو ہندو، ہندو، ہندو کہتے ہیں اور ہندو مسلم کو نفرت کے نام پر لڑاتے ہیں، انہوں نے کبھی لال دروازہ مندر کی بات نہیں کی۔ "یہ لوگ خود کو سناتن دھرم کے بڑے محافظ ظاہر کرتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی ہندو آثارِ قدیمہ پر بات نہیں کی، کبھی ان زمینوں پر بات نہیں کی جو ہندو دھرم سے منسلک ہیں۔ اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ میں مسلمانوں، ہندوؤں، سکھوں سب کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔”

یہ بیان اسمبلی میں ایک اہم موقع پر سامنے آیا، جہاں ریاستی حکومت مختلف ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پر بات چیت کر رہی تھی۔ اکبرالدین اویسی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کے تمام مذہبی مقامات کو برابر کی اہمیت دی جانی چاہیے اور حکومت کو ان کی ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنے چاہئیں۔

چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اس مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت تمام مذاہب کے مذہبی مقامات کے تحفظ اور ترقی کے لیے پرعزم ہے، اور اس کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ مندر بنانے  کی ذمہ داری ہماری اور مندر کے درشن کرنے کی ذمہ داری آپ کی۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہاکہ یہ ذمہ داری میں آپ کو دے رہا ہوں اکبر صاحب آپ مندر کے درشن کریں۔

سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی تعاون کی مثال بن سکتا ہے۔ عوامی سطح پر بھی اس اعلان کو ملا جلا ردعمل ملا ہے، جہاں کچھ حلقے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثبت اشارہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر اسے ایک سیاسی چال کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔