تلنگانہ

امرت اسکیم کے ٹنڈرس میں بدعنوانیوں کا الزام، مرکز سے سی بی آئی انکوائری کرانے کے ٹی آر کا مطالبہ

بی آر ایس کے کار گذار صدر کے تارک راما راؤ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ میں امرت اسکیم کے ٹنڈرس کے الاٹمنٹ میں مبینہ بدعنوانیوں کی سی بی آئی یا ای ڈی کے ذریعہ تحقیقات کرائے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کار گذار صدر کے تارک راما راؤ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ میں امرت اسکیم کے ٹنڈرس کے الاٹمنٹ میں مبینہ بدعنوانیوں کی سی بی آئی یا ای ڈی کے ذریعہ تحقیقات کرائے۔

کے تارک راما راؤ نے آج تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ان کے بہنوائی کی کمپنیوں کو مناسب طریقے پر عمل کئے بغیر تقریباً8888کروڑ روپے کے ٹنڈرس جاری کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہ فروری کے پہلے ہفتہ میں 8888کروڑ کی بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں ہوئی ہیں۔ اس کی تمام تفصیلات ان کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایچ پی کمپنی نے ریاستی حکومت سے معاہدہ کیا تھا، اس کے بعد اس کمپنی کو 20فیصد کام دیا گیا، ماباقی 80 فیصد کام چیف منسٹر کے بہنوائی کی کمپنی کو دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آفس پرافٹ ایکٹ اور انسدادِ رشوت خوری کے تحت ریونت ریڈی کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ ریونت ریڈی کو تحقیقات مکمل ہونے تک چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دینا چاہئے۔ مہاراشٹرا کے سابق چیف منسٹر اشوک چوہان نے بھی سال 2011ء میں آدرش اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام پر چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے ان کے بہنوائی سروجن ریڈی کو فائدہ پہنچانے کے لئے امرت اسکیم کے ٹنڈرس جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کے 8ارکان پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں، جبکہ 2 مرکزی وزراء جی کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کا تعلق بھی تلنگانہ سے ہے، وہ اس اسکینڈل کے بارے میں کوئی بیان نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو مداخلت کرکے فوری امرت اسکیم کے ٹنڈرس کو منسوخ کرنا چاہئے۔ کے ٹی آر نے بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا کہ وہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی اس بدعنوانی کے بارے میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پریس کانفرنس میں رکن قانون ساز کونسل مدھوسدن چاری، ارکان اسمبلی راجیشور ریڈی، ایم گوپی ناتھ اور دیگر موجود تھے۔