مشرق وسطیٰ

حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حیران کن حملہ کیلئے تیاریاں

اب جب کہ غزہ جنگ اس کے آٹھویں مہینہ میں داخل ہورہی ہے، لبنان کی تنظیم حزب اللہ جس کو ایران کی تائید حاصل ہے، مبینہ طور پر اسرائیل پر حیران کن حملہ کے لیے تیاریاں کررہی ہے۔

تہران: اب جب کہ غزہ جنگ اس کے آٹھویں مہینہ میں داخل ہورہی ہے، لبنان کی تنظیم حزب اللہ جس کو ایران کی تائید حاصل ہے، مبینہ طور پر اسرائیل پر حیران کن حملہ کے لیے تیاریاں کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں
موت، تباہی اور غصہ کے درمیان غزہ میں خون سے رنگی عید
امریکہ نے تمام جہازوں کی آمدورفت خطرہ میں ڈال دی:نصراللہ
ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
ایران سے 9 سال بعد پہلا گروپ عمرہ کیلئے روانہ

گروپ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ کچھ ایسی کارروائیوں کے لیے تیار رہے جس سے اسے حیرانی ہوگی۔

انہوں نے جمعہ کو جو مزاحمت و آزادی کے دن کی 24ویں سالگرہ کا دن تھا، ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا ”آپ کو یہ توقع رکھنی چاہیے کہ ہماری مزاحمت سے حیران کن کارروائیاں ہوں گی“۔

حزب اللہ جو لبنان کی خانہ جنگی کے دوران ایک طاقتور فورس کے طور پر ابھرا تھا، اسرائیل کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے اور وہ فلسطینی کاز کی حمایت کررہا ہے۔

اسرائیل، فلسطینی حماس گروپ کی جانب سے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے غزہ میں فوجی جارحیت کررہا ہے۔ اس حملہ میں جو اسرائیل کے سرحدی ٹاؤنس میں کیا گیا تھا، زائد از 1000 یہودی ہلاک ہوگئے تھے، نصر اللہ نے بتایا کہ تاہم اسرائیل کے اس کے اپنے قائدین نے یہ اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ میں اس کے مقاصد میں سے کسی بھی مقصد کی تکمیل نہیں ہوئی ہے۔

وہ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ ہانیک بی کے اس اعتراف کا تذکرہ کررہے تھے کہ کوئی جنگی نوعیت کے مقاصد کی تکمیل نہیں ہوئی ہے اور اس کے لیے کئی برس درکار ہوں گے۔ نصر اللہ نے ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کے لیے جس کو مغرب کی حمایت حاصل ہے، پہنچنے والے دھکوں کا بھی ذکر کیا۔

نصر اللہ نے بتایا کہ کئی یوروپی ممالک کی جانب سے مملکت ِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اقدام قبضہ کے لیے عظیم نقصان ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ جو تسلیم کیا گیا ہے وہ الاقصیٰ طوفانی لڑائی کے نتائج میں سے ایک ہے۔

اسی کے سلسلہ میں حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کردیاتھا۔ انھوں نے کہا ”الاقصیٰ طوفان اور مضبوطی کے ساتھ مزاحمت کے نتائج میں سے ایک نتیجہ یہ ہے کہ آج اسرائیل کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں حاضر ہونا پڑ رہا ہے“۔

a3w
a3w