آندھراپردیش

غداری کیسس کے اندراج میں آندھرا ملک بھر میں سرفہرست

آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے باغی رکن پارلیمنٹ کے خلاف بغاوت / غداری کے الزامات بہترین مثال ہے کہ اے پی نے سال2021 میں آئی پی سی کی دفعہ124A کے تحت ملک بھر میں سب سے زیادہ غداری کیس ریاست میں کیوں درج کئے ہیں۔

امراوتی: آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے باغی رکن پارلیمنٹ کے خلاف بغاوت / غداری کے الزامات بہترین مثال ہے کہ اے پی نے سال2021 میں آئی پی سی کی دفعہ124A کے تحت ملک بھر میں سب سے زیادہ غداری کیس ریاست میں کیوں درج کئے ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی) کے مطابق آندھرا پردیش اُن ریاستوں میں سرفہرست ہے جہاں سال2021 میں سب سے زیادہ غداری/ بغاوت کے کیسس درج کئے گئے ہیں۔ اُس سال ملک بھر میں غداری کے76 کیسس درج کئے گئے تھے مگر صرف آندھرا پردیش میں غداری / بغاوت کے 29 مقدمات کا اندراج کیا گیا۔ منی پور اور ناگا لینڈ دوسرے مقام ہیں جہاں بالترتیب غداری کے7،7 کیسس درج کئے گئے ہیں۔

آندھرا پردیش اُن5 ریاستوں میں شامل ہے جہاں (اے پی)2014 سے 2021 کے دوران غداری کے 32کیسس درج کئے گئے۔این سی آر بی کے اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ ریاست اے پی میں سال2014 سے2018 کے درمیان غداری کے صرف3کیسس درج کئے گئے جبکہ سال2019 اور 2020 میں آئی پی سی کی دفعہ124A کے تحت ایک بھی کیس درج نہیں کیا گیا۔

چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کی زیر قیادت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت، اپنے سیاسی حریفوں اور ناقدین حتیٰ کہ میڈیا کے اداروں کے خلاف بھی غداری / بغاوت کے کیسس درج کرنے پر تنقید کی زدیں میں آچکی ہے۔ قائدحزب اختلاف وسابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ حکومت کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو خاموش کرنے کیلئے غداری کیسس کا اندراج جگن کے آمرانہ حربوں کا ایک حصہ ہے۔

سال2021 میں درج غداری کے مقدمات میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے باغی رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ رگھو راما کرشنا راجو، کے خلاف اس لئے بغاوت کا کیس درج کیاگیا کیونکہ انہوں نے چیف منسٹر جگن موہن ر یڈی کے خلاف ریمارکس کئے تھے۔ رکن پارلیمنٹ کے خیالات کو نشر کرنے پر ریاستی حکومت نے تلگو کے دو نیوز چیانلس کے خلاف بھی غداری کا کیس درج کیا ہے۔

سی آئی ڈی نے از خود کاروائی کرتے ہوئے حلقہ لوک سبھا نرسا پور کے رکن راجو کے خلاف124(A) کے تحت غذاری،153A کے تحت (مذہب، نسل، جائے پیدائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپس میں عداوت کو فروغ دینے) کیس درج کرلیا، راجو کے خلاف دیگر دفعات 505 اور 120B (مجرمانہ سازش) کے تحت کیس درج کئے گئے۔

کووڈ19 کے بحران سے نمٹنے میں ناکامی کے خلاف ایم پی نے حکومت اے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور جگن کی ضمانت منسوخ کرنے کا بھی انہوں نے مطالبہ کیا تھا۔ جس پر حکومت نے ان کے خلاف یہ کاروائی کی ہے۔

رکن پارلیمنٹ راجو نے کہا کہ ان کے خلاف غداری اور دیگر دفعات کے تحت درج کیسس سیاسی انتقام کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ حکومت کے خلاف بولنے پر کس طرح غداری کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے، مشاہدہ کیا کہ ان کے خلاف غداری کا کیس کیوں درج کیا گیا۔ عدالت عظمی نے تلگو کے دو نیوز چیانلس کے خلاف درج غداری کے کیس پر روک لگا دی تھی۔