شمالی بھارت

انیل وِج، ہریانہ کی چیف منسٹری کے دعویدار

سینئر بی جے پی قائد اور سابق وزیر انیل وج نے اتوار کے دن کہا کہ 5 اکتوبر کے اسمبلی الیکشن کے بعد اگر ان کی پارٹی اقتدار میں لوٹی تو وہ چیف منسٹری کا دعویٰ کریں گے۔

انبالہ/چندی گڑھ: سینئر بی جے پی قائد اور سابق وزیر انیل وج نے اتوار کے دن کہا کہ 5 اکتوبر کے اسمبلی الیکشن کے بعد اگر ان کی پارٹی اقتدار میں لوٹی تو وہ چیف منسٹری کا دعویٰ کریں گے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی قائد رکن سنٹرل وقف کونسل حنیف علی کا انتقال

6مرتبہ ایم ایل اے رہے انیل وج نے یہ بات ایسے وقت کہی جبکہ پارٹی واضح کرچکی ہے کہ اقتدار میں بی جے پی کی واپسی پر نائب سنگھ سینی ہی چیف منسٹر ہوں گے۔ وہ اسمبلی الیکشن میں پارٹی کے امیدوار چیف منسٹر بھی ہیں۔ انیل وج نے کہا کہ میں نے آج تک پارٹی سے کچھ بھی نہیں مانگا۔

ہریانہ کے لوگ مجھ سے ملنے آرہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ میں سینئر ترین قائد ہوں، اس کے باوجود میں چیف منسٹر کیوں نہیں بنا۔ عوام کے مطالبہ پر اور سیناریٹی کی بنیاد پر اِس بار میں چیف منسٹر بننے کا دعویٰ پیش کروں گا۔ پی ٹی آئی کے وضاحت چاہنے پر انہوں نے فون پر کہا کہ میں پارٹی کا سینئر ترین رکن اسمبلی ہوں۔

میں 6الیکشن لڑ چکا ہوں اور ساتویں مرتبہ الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میں نے اپنی پارٹی سے تاحال کچھ بھی نہیں مانگا، لیکن ہریانہ بھر کے لوگ اور میرے حلقہ کے لوگ مجھ سے ملنے آرہے ہیں۔ 71 سالہ قائد نے کہا کہ میں چیف منسٹری پر اپنا حق جتاؤں گا۔ فیصلہ پارٹی ہائی کمان کو کرنا ہے۔

اِس نشاندہی پر کہ نائب سنگھ سینی کو امیدوار چیف منسٹری قرار دیا جاچکا ہے، انیل وج نے کہا کہ دعویٰ پیش کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ میں حق جتاؤں گا، فیصلہ پارٹی کو کرنا ہے۔ اِس سوال پر کہ الیکشن سے عین قبل انہوں نے یہ فیصلہ کیوں کیا، انیل وج نے کہا کہ انہوں نے عوام سے ملاقاتوں کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ مارچ میں منوہر لال کھٹر کو ہٹاکر نائب سنگھ سینی کو چیف منسٹر بنایا گیا تھا۔ ہریانہ کے 90 اسمبلی حلقوں میں 5اکتوبر کو پولنگ ہوں گی اور ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو عمل میں آئے گی۔ ہریانہ میں 2014ء میں بی جے پی پہلی مرتبہ اپنے بل بوتے پر برسراقتدار آئی تھی۔

اس وقت انیل وج اور بی جے پی کے دیگر چند قائدین چیف منسٹری کے عہدہ کی دوڑ میں آگے آگے تھے، لیکن پارٹی نے پہلی مرتبہ رکن اسمبلی بننے والے منوہر لال کھٹر کو چیف منسٹر بنادیا تھا، کیونکہ پارٹی کی پسند وہی تھے۔ حال میں بی جے پی کو اپنے بعض قائدین کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔

a3w
a3w